لکھنؤ: اترپردیش میں مدرسہ سروے سے متعلق اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رکن قمر علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سروے کے حوالے سے حکومت کی منشا بالکل صاف ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سروے کے ذریعے غیر منظور شدہ مدارس کی مکمل تفصیلات حکومت کے پاس جمع کی جائیں اور ان مدارس کے طلبہ و طالبات کو بنیادی سہولیات فراہم کرائی جائیں۔ Madarsa bord welcome for supporting ulima survey of madarsa
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں 558 مدارس گرانٹ پر ہیں جبکہ تقریبا سولہ ہزار مدارس منظور شدہ ہیں، ان تمام مدارس کی تفصیلات بورڈ کے پاس موجود ہے، تاہم غیر منظور شدہ مدارس کی تفصیلات بورڈ کے پاس موجود نہیں تھی۔ اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان مدارس کا سروے کرکے ان کو بنیادی سہولیات اور حکومت کی اسکیمز فراہم کرائی جائے۔انہوں نے کہا کہ اب تک مدرسہ سروے پر جس طریقے سے سیاست ہوئی ہے اور لوگوں نے اس کی مخالفت کی، اس حوالے سے مدرسہ بورڈ کے اراکین نے علماء سے ملاقات کر کے سروے کے حوالے سے بات چیت کی ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے سروے کی حمایت میں بیان دیا ہے، جس کا ہم استقبال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Danish Azad on Madrasa Survey مدرسہ سروے کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوگی، دانش آزاد
انہوں نے مزید کہا کہ اس سروے کے حوالے سے خوف پھیلا رہا ہے کہ مدارس کو بند کر دیا جائے گا یا مدارس کے خلاف کوئی کاروائی ہوگی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا ایسا کوئی منشا نہیں ہے اور اس طرح کا خوف بے بنیاد ہے۔ واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے غیر امداد یافتہ مدارس کے سروے کرانے کا فیصلہ کیا، جس کی تمام ملی و فلاحی تنظیموں نے مخالفت کی تھی لیکن اب جمیعت علماء ہند نے غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کی حمایت کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی جدید تعلیم حاصل کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔