لندن: برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ رامی رینجر نے بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کرنے والی نئی سیریز پر بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بی بی سی کی مبینہ جانبدارانہ رپورٹنگ کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ بی بی سی آپ نے ایک ارب سے زیادہ بھارتیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے۔ یہ جمہوری طور پر منتخب بھارتی وزیراعظم، پولیس اور بھارتی عدلیہ کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2002 کے فسادات اور جانی نقصان کی مذمت کرتے ہیں لیکن بی بی سی نے جس طرح سے جانبدارانہ رپورٹنگ کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی ٹو اب اپنی دو حصوں پر مشتمل نیوز سیریز "انڈیا: دی مودی کوشچن" کے لیے سرخیوں میں ہے اور بی بی سی پر جانبدارانہ کوریج کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی بی سی نے اپنی سیریز میں کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتی کی مسلم اقلیت کے درمیان تناؤ ہے اور 2002 کے فسادات میں ان کے کردار کے دعوؤں کی تحقیقات کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سریز میں اس بات کی جانچ کرنے کی بات کہی گئی ہے کہ کیسے نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کی مسلم آبادی کے تئیں ان کی حکومت کے رویے کے بارے میں اکثر الزامات لگتے رہے ہیں اور متنازعہ پالیسیوں کا ایک سلسلہ نافذ کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ 2019 کے انتخابات جیتنے کے بعد پی ایم مودی نے مسلمانوں پر مظالم بڑھانے کے لیے کتنے فیصلے لیے، جس میں کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور شہریت ترمیم قانون وغیرہ شامل ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Russia Ukraine War: روس نے بی بی سی سمیت متعدد میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی
وہیں کئی بھارتی شہریوں نے مبینہ متعصبانہ رپورٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے بی بی سی کو 1943 کے بنگال کے قحط پر ایک سیریز چلانے کا مشورہ دیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 30 لاکھ افراد غذائی قلت یا بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔ اسی دوران ایک اور ٹویٹر صارف نے بی بی سی کو مشورہ دیا کہ وہ برطانیہ کے مسائل پر توجہ مرکوز کرے کیونکہ برطانیہ تقریباً تمام پیرامیٹرز میں بھارت سے پیچھے ہے۔ حال ہی میں بھارت برطانیہ کو شکست دے کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے اور دہائی کے آخر تک تیسری سب سے بڑی معیشت بننے والا ہے۔ اب بھارت ڈالر کے لحاظ سے معاشی میدان میں صرف چار ممالک سے پیچھے ہے۔ جن ممالک کی معیشت بھارت سے بڑی ہے وہ امریکہ، چین، جاپان اور جرمنی ہیں۔