ریاست کرناٹک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لاک ڈاؤن لگایا ہے۔ عام لوگوں کے لیے اشیائے ضروریہ کے ساتھ فروٹ فروخت کرنے والوں کے لیے بھی صبح 6 سے 10 بجے تک کا وقت دیا گیا ہے۔
شہر میں 200 سے زائد ٹھیلا بنڈیاں ہیں۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے لوگوں کا گزارا اس کاروبار پر منحصر ہے۔ اس کے علاوہ فروٹ کمیشن ایجنٹ فروٹ کے باغات لگانے والے احباب بھی اس کورونا کی وجہ سے بے حد پریشان ہیں۔
ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کا قدیم فروٹ کمیشن ایجنٹ چنپا نے بتایا کہ یہ ہمارا خاندانی کاروبار ہے۔ میرے باپ دادا بھی یہی کرتے تھے اور میں بھی پچھلے 45 سال سے یہی کر رہا ہوں۔ گزشتہ ایک سال سے فروٹ کا کاروبار بے حد متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انگور اور موز کے باغات آج پوری طرح خراب ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔
چنپا نے بتایا کہ لا ک ڈوان کی وجہ سے بازار بند ہوتے ہیں اور بازار بند ہونے کی وجہ سے دور دراز سے لوگ نہیں آتے اور کاروبار نہیں ہوتا۔
حکومت جو تین چار گھنٹے کا وقت دیتی ہے اس میں اتنا کاروبار نہیں ہوتا جتنا ہونا چاہیے جس کی وجہ سے منڈی میں کافی مال بچ رہا ہے جو کچا مال ہونے کی وجہ سے ہر دن خراب ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس منڈی سے پچاس ٹھیلا گاڑیاں مال خریدتے ہیں یہ لوگ بھی کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے مال واپس لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رمضان ہونے کی وجہ سے تھوڑا بہت مال فروخت ہو رہا ہے۔
اس موقع پر ٹھیلا گاڑیاں لگانے والے نوجوانوں نے بتایا کہ کاروبار کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام گھروں سے باہر نہیں آ رہے ہیں جس کی وجہ سے مال فروخت نہیں ہو رہا ہے۔
پہلے عام دنوں میں ہم لوگ جہاں پانچ سو چھ سو روپے روزانہ کما لیتے تھے۔ اب روزانہ سو دو سو روپے ملنا مشکل ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ مساجد بند ہونے کی وجہ سے بھی فروٹ کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ رمضان ہونے کے باوجود فروٹ کی خرید و فروخت میں کافی کمی پائی جا رہی ہے۔ فروٹ کا کاروبار کرنے والے احباب نے محکمہ بلدیہ اور محکمہ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت بھی بار بار دہرائی۔