نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سال 2021 کے اترپردیش کے لکھیم پور کھیری کسان آندولن کے دوران تشدد کے معاملے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی ضمانت کی عرضی پر جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے۔ کے مہیشوری کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ کیس کی سماعت مکمل ہونے میں پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ اس صورت حال میں ملزم کو غیر معینہ مدت تک قید نہیں رکھا جا سکتا۔بنچ کے سامنے اترپردیش حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد، سینئر وکیل مکل روہتگی، عرضی گزار آشیش مشرا کی طرف سے بنچ کے سامنے پیش ہوئے، جبکہ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے، شکایت کنندہ کی طرف سے پیش ہوئے۔
پرساد اور دیوے نے ضمانت کی درخواست کی سخت مخالفت کی۔ پرساد نے کہا کہ یہ ایک سنگین مجرمانہ معاملہ ہے۔ اس کیس میں ضمانت دینے سے غلط پیغام جائے گا۔ بنچ کے اس مشاہدے پر کہ ملزم کو غیر معینہ مدت تک قید نہیں کیا جا سکتا، دیوے نے دلیل دی کہ اس کا اطلاق تمام ملزمین پر یکساں طور پر ہونا چاہئے، بشمول وہ لوگ جو 2020 کے دہلی فسادات کے سلسلے میں جیل میں ہیں۔
مرکزی حکومت کے نئے تین زرعی قوانین (جسے بعد میں حکومت نے واپس لے لیا) کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران 3 اکتوبر 2021 کو اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے لکھیم پور کھیری کے دورے کے دوران پرتشدد واقعات میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں آشیش پر الزام ہے کہ اس نے کئی احتجاج کرنے والے کسانوں کو اپنی تیز رفتار گاڑی سے کچل دیا تھا۔ تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں ایک مقامی صحافی، ایک کار ڈرائیور اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو کارکن شامل ہیں۔ اس واقعے کے بعد ملزم کے والد کی مرکزی وزارت سے برطرفی کا مطالبہ زور پکڑا تھا لیکن نریندر مودی حکومت نے انہیں اپنے عہدے پر برقرار رکھا۔ قابل ذکر ہے کہ لکھیم پور کھیری میں اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے جیت درج کی حالانکہ کسان تحریک کے دوران یہاں حکومت کے خلاف لہر دیکھنے کو ملی تھی۔
(یواین آئی کے ساتھ)