سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل معاملے میں ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کو تحقیقات کی نگرانی کی ذمہ داری سونپنے پر جمعہ کے روز کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔ وہیں سپریم کورٹ نے اس معاملے کو پیر تک کے لیے ملتوی کردیا۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز لکھیم پور کھیری معاملے میں ریاستی ایس آئی ٹی کی جانچ کی نگرانی کی ذمہ داری 'ہائی کورٹ' کے ایک سابق جج کو سونپنے والی تجویز پر اترپردیش حکومت کو اپنا موقف بتانے کے لیے 15 نومبر تک کا وقت دیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت کے دوران پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز جسٹس رنجیت سنگھ اور جسٹس راکیش کمار جین کے نام اترپردیش حکومت کو تجویز کیے تھے۔ بنچ نے ریاستی حکومت کو تجویز دی تھی کہ وہ دونوں ججوں میں سے کسی ایک سے تحقیقات کی نگرانی کرواسکتی ہے۔
جس کے بعد آج چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے حکومت اتر پردیش کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے کی درخواست پر سماعت پیر کے روز تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں:
Lakhimpur Kheri Violence: لکھیم پور تشدد پر سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو پھٹکار لگائی
حکومت اتر پردیش کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ہریش سالوے نے سماعت شروع ہوتے ہی بنچ کے سامنے کہا کہ "وہ کچھ کام کر رہے ہیں۔ سماعت پیر کے روز تک ملتوی کی جائے۔"
گزشتہ سماعت کے دوران انہوں نے بنچ کو یقین دلایا تھا کہ 'لکھیم پور کھیری کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ ایس آئی ٹی کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے تجویز کردہ ججوں کے ناموں پر حکومت جمعہ کے روز اپنی رائے پیش کرے گی'۔