بانڈی پورہ: بانڈی پورہ کے این ٹی پی ایچ سی کی عمارت پر دو کروڑ کی لاگت کے باوجود مریضوں کو معمولی سے مرض کے لئے ضلع ہسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ این ٹی پی ایچ سی میں طبی عملے کے محض تین افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ سنہ 2019 میں تقریبا دو کروڈ روپے کی لاگت سے NTPHC کی عمارت کی تعمیر کی گئی تھی۔ تعمیراتی اعتبار سے عمارت میں او پی ڈی سے لیکر مائنر سرجری اور دیگر تقریبا ہر شعبے کے لئے گنجائش رکھی گئی لیکن عمارت کے 15 کمرے گزشتہ تین برسوں سے خالی پڑے ہیں۔
وہیں اس این ٹی پی ایچ سی کی عمارت کے محض تین ہی کمرے کھلے رہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ یہاں پر طبی عملے کے محض تین افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان تین افراد میں ایک ہی ڈاکٹر ہے جو اینستھیزیا شعبے کا ماہر ہے لیکن مجبورآ انہیں ہی ہر ایک مریض کی جانچ پڑتال کرنی پڑتی ہے۔ تاہم انہیں ہفتے میں دو یا تین دن ہی ایسا کرنے کا موقع ملتا ہے کیونکہ بیشتر اوقات انہیں دوسرے کاموں کے لئے دوسری جگہوں پر بھیجا جاتا ہے۔
قوئل مقام ملنگام اور ملحقہ دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں کی آبادی اس NTPHC سے منسلک ہے۔ مریض بڑی تعداد میں مسلسل اس این ٹی پی ایچ سی کا رخ کرتے ہیں لیکن عملہ اور دیگر سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں معمولی ٹکیہ دیکر یہاں سے روانہ کر دیا جاتا ہے۔ عمارت میں کئی باتھ روم ہیں لیکن ان میں پانی کا انتظام نہیں ہے۔ مریض اور عملے کے چند ایک افراد مجبوری کے دوران کسی اور جگہ سے پانی کا انتظام کرتے ہیں۔ وہیں یو ایس جی ایکس رے اور دیگر ضروریات کی مشینیں اور ان کے لئے درکار کمرے بھی رکھے گئے ہیں تاہم آج تک عملہ نہ ہونے اور دیگر انتظامات کے باعث انہیں چالو نہیں کیا گیا ہے۔
ایسے میں بیس ہزار سے زائد آبادی پر مشتمل ایک بڑے علاقے کے لوگوں کو معمولی سے مرض کے لئے ضلع اہسپتال بانڈی پورہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گاڑی کے لئے گھنٹوں انتطار کرنا پڑتا ہے۔ دراصل اس سب کی ایک بنیادی وجہ دیہی علاقوں میں کروڈوں روپے خرچ کرنے کے باوجود علاج کا موثر انتظام نہ ہونا بھی کہا جا سکتا ہے۔ قوئل کے مقامی افراد کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔