ETV Bharat / bharat

Parliament special session پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں کھڑگے نے حکومت کو سیاست کا طریقہ بدلنے کا مشورہ دیا

کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے نے پیر کو کانگریس کے 70 سالہ دور اقتدار پر ایوان میں اکثر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیا اور حکومت کو سیاست کا طریقہ بدلنے کا بھی مشورہ دیا اور شعری انداز میں کہا کہ بدلنا ہے تو حالات بدلو نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2023, 10:57 PM IST

Etv Bharat
کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے
کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے آغاز اور منگل سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں کارروائی شروع ہونے سے پہلے آج پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں بحث کے دوران کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے نے شاعری کے ذریعے اپنے بیان کا آغاز کیا۔ کھڑگے نے کہا کہ انگریزوں نے بھارت کو بہت کم سمجھا، لیکن یہ ملک ایک جمہوری ملک کے طور پر فاتح بن کر ابھرا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 1950 میں جمہوریت کو اپنایا تو بہت سے غیر ملکی لوگوں کا خیال تھا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو جائے گی کیونکہ یہاں خواندگی بہت کم ہے۔

قائد حزب اختلاف نے اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر چرچل نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اگر انگریز بھارت سے چلے جائیں گے تو عدلیہ، صحت خدمات، ریلوے اور ان کے شروع کیے گئے کام مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔ کی پورا نظام تباہ ہو جائے گا۔اس طرح انہوں نے ہمیں بہت کم سمجھا۔ ہم نے جمہوریت کو برقرار رکھ کر ان لوگوں کو غلط ثابت کیا۔ ہم نے اسے مضبوط کیا اور اسے محفوظ رکھا اور آپ پوچھتے ہیں کہ ہم نے 70 برسوں میں کیا کیا؟

کھڑگے نے عام آدمی پارٹی کے اراکین سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کی معطلی ختم کرنے اور ان دونوں کو ایوان میں آنے کی اجازت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت دستورساز اسمبلی کے ساتھ ہی آزاد بھارت کے تمام بڑے فیصلے کئے جانے کی گواہ ہے۔ جب ملک کی بنیاد رکھی گئی تو ایسی بنیاد رکھی گئی کہ اس پر مضبوط عمارت تعمیر کی جاسکے ۔ اس عمارت میں پنڈت جواہر لعل نہرو، بابا صاحب امبیڈکر سمیت عظیم رہنماوں نے مل کر آئین بنایا۔ 140 ستونوں والی یہ عمارت غلامی کی نہیں بلکہ بھارتی فن تعمیر کی مثال ہے۔

منی پور کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس کے رہنما نے کہا کہ یہ ریاست مئی سے جل رہی ہے۔ آج بھی ایک شخص کا قتل ہوا ہے۔ انہوں نے ضابطہ 267 کے تحت ایوان میں بحث کرانے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اس کے تحت سات بار بحث ہو چکی ہے اور 10 بار وقفہ سوالات ملتوی کر کے اہم مسائل پر بحث ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ منموہن سنگھ نے اپنے دور حکومت میں پارلیمنٹ میں 30 بار بیان دیا اور اٹل بہاری واجپئی نے 21 بار بیان دیا، لیکن مودی نے روایت کے تحت بیان کے علاوہ صرف دو بار ہی بیان دیا۔

اہم بلوں کو بغیر کسی کمیٹی کے پاس بھیجے بغیر بل پاس کئے جانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ 1952 سے 1957 کے درمیان پارلیمنٹ کی 667 میٹنگیں ہوئیں اور 319 بل پاس ہوئے۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون بنانا اور عوام کو بااختیار بنانا ہے۔ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں آج بھی ایک سے بڑھکر ایک ممبر ہیں اور پہلے بھی تھے۔ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔ قانون بنانے سے پہلے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے ۔ کمیٹیوں کو بھیجے گئے بلوں کی تعداد 2009-14 کے دوران 71 فیصد تھی جو 2014-19 کے دوران کم ہو کر 47 فیصد رہ گئی ہے اور 2019 کے بعد سے اب تک یہ کم ہو کر 13 فیصد رہ گئی ہے۔ بلٹ ٹرین سے تیز تر قانون بنانے سے قانون کا معیار گرتا جا رہا ہے۔ تین زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا۔ اس سے کسان بھی ناراض ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کھڑگے نے بے روزگاری اور مہنگائی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بے روزگاری اسی طرح بڑھتی رہی تو جمہوریت نہیں رہے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا ' میری چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی بھی بڑی سزا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ بڑی غلطی کرتے ہیں، تو آپ معاف کر دیتے ہیں."اس پر چیئرمین نے کھڑگے سے کہا کہ آج آپ صرف مجھ پر الزام لگا رہے ہیں۔

ممبران سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کب تک ماضی کی پریکٹس کی باتیں کرتے رہیں گے ۔ ہو سکتا ہے آپ کی شرکت رہی ہو لیکن آپ وہاں نہیں ہوں ۔ آپ اکثر بائیکاٹ کرجاتے ہیں ۔ اس پر جب کانگریس کے رکن جے رام رمیش نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو دھنکڑ نے کہا کہ جے رام رمیش، آپ سپر ایل او پی کیوں بن رہے ہیں۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب ہم 75 سال کے تجربے پر بات کر رہے ہیں، آپ دوسرے مسائل کو اٹھا رہے ہیں۔ جب شرکت کا موقع ملتا ہے تو آپ بائیکاٹ کرتے ہیں۔ جب بھی کچھ ہوتا ہے تو دو اراکین اپوزیشن لیڈر کو بچانے آتے ہیں۔ یہ اپوزیشن لیڈر کی توہین نہیں ہے۔

اس کے بعد کھڑگے نے دوبارہ بولنے سے پہلے چیئرمین کا شکریہ ادا کیا، جس پر دھنکڑ نے کہا "یہ اچھا ہے کہ آپ نے شکریہ کہا۔" اس کے بعد کھڑگے نے اس خصوصی اجلاس میں خواتین ریزرویشن بل لانے کی اپیل کی اور کہا کہ فی الحال راجیہ سبھا میں 10 فیصد، لوک سبھا میں 14 فیصد اور قانون ساز اسمبلیوں میں 10 فیصد خواتین نمائندے ہیں۔ پہلی حکومت میں پانچ فیصد خواتین تھیں۔ برطانیہ اور امریکہ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی زمانے میں دو سے تین فیصد خواتین نمائندہ ہوا کرتی تھیں لیکن آج امریکہ میں 28 فیصد اور برطانیہ میں 33 فیصد خواتین نمائندے ہیں۔ اس دوران قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ کھڑگے کو جی -20 میٹنگ پر بھی کچھ کہنا چاہئے۔ اس پر کھڑگے نے کہا کہ ملک سے بڑا کوئی نہیں ہے۔ اس کے بعد کھڑگے نے ایک شعر کے ساتھ اپنی بات ختم کی۔ (یو این آئی)

کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے آغاز اور منگل سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں کارروائی شروع ہونے سے پہلے آج پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں بحث کے دوران کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے نے شاعری کے ذریعے اپنے بیان کا آغاز کیا۔ کھڑگے نے کہا کہ انگریزوں نے بھارت کو بہت کم سمجھا، لیکن یہ ملک ایک جمہوری ملک کے طور پر فاتح بن کر ابھرا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 1950 میں جمہوریت کو اپنایا تو بہت سے غیر ملکی لوگوں کا خیال تھا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو جائے گی کیونکہ یہاں خواندگی بہت کم ہے۔

قائد حزب اختلاف نے اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر چرچل نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اگر انگریز بھارت سے چلے جائیں گے تو عدلیہ، صحت خدمات، ریلوے اور ان کے شروع کیے گئے کام مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔ کی پورا نظام تباہ ہو جائے گا۔اس طرح انہوں نے ہمیں بہت کم سمجھا۔ ہم نے جمہوریت کو برقرار رکھ کر ان لوگوں کو غلط ثابت کیا۔ ہم نے اسے مضبوط کیا اور اسے محفوظ رکھا اور آپ پوچھتے ہیں کہ ہم نے 70 برسوں میں کیا کیا؟

کھڑگے نے عام آدمی پارٹی کے اراکین سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کی معطلی ختم کرنے اور ان دونوں کو ایوان میں آنے کی اجازت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت دستورساز اسمبلی کے ساتھ ہی آزاد بھارت کے تمام بڑے فیصلے کئے جانے کی گواہ ہے۔ جب ملک کی بنیاد رکھی گئی تو ایسی بنیاد رکھی گئی کہ اس پر مضبوط عمارت تعمیر کی جاسکے ۔ اس عمارت میں پنڈت جواہر لعل نہرو، بابا صاحب امبیڈکر سمیت عظیم رہنماوں نے مل کر آئین بنایا۔ 140 ستونوں والی یہ عمارت غلامی کی نہیں بلکہ بھارتی فن تعمیر کی مثال ہے۔

منی پور کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس کے رہنما نے کہا کہ یہ ریاست مئی سے جل رہی ہے۔ آج بھی ایک شخص کا قتل ہوا ہے۔ انہوں نے ضابطہ 267 کے تحت ایوان میں بحث کرانے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اس کے تحت سات بار بحث ہو چکی ہے اور 10 بار وقفہ سوالات ملتوی کر کے اہم مسائل پر بحث ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ منموہن سنگھ نے اپنے دور حکومت میں پارلیمنٹ میں 30 بار بیان دیا اور اٹل بہاری واجپئی نے 21 بار بیان دیا، لیکن مودی نے روایت کے تحت بیان کے علاوہ صرف دو بار ہی بیان دیا۔

اہم بلوں کو بغیر کسی کمیٹی کے پاس بھیجے بغیر بل پاس کئے جانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ 1952 سے 1957 کے درمیان پارلیمنٹ کی 667 میٹنگیں ہوئیں اور 319 بل پاس ہوئے۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون بنانا اور عوام کو بااختیار بنانا ہے۔ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں آج بھی ایک سے بڑھکر ایک ممبر ہیں اور پہلے بھی تھے۔ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔ قانون بنانے سے پہلے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے ۔ کمیٹیوں کو بھیجے گئے بلوں کی تعداد 2009-14 کے دوران 71 فیصد تھی جو 2014-19 کے دوران کم ہو کر 47 فیصد رہ گئی ہے اور 2019 کے بعد سے اب تک یہ کم ہو کر 13 فیصد رہ گئی ہے۔ بلٹ ٹرین سے تیز تر قانون بنانے سے قانون کا معیار گرتا جا رہا ہے۔ تین زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا۔ اس سے کسان بھی ناراض ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کھڑگے نے بے روزگاری اور مہنگائی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بے روزگاری اسی طرح بڑھتی رہی تو جمہوریت نہیں رہے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا ' میری چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی بھی بڑی سزا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ بڑی غلطی کرتے ہیں، تو آپ معاف کر دیتے ہیں."اس پر چیئرمین نے کھڑگے سے کہا کہ آج آپ صرف مجھ پر الزام لگا رہے ہیں۔

ممبران سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کب تک ماضی کی پریکٹس کی باتیں کرتے رہیں گے ۔ ہو سکتا ہے آپ کی شرکت رہی ہو لیکن آپ وہاں نہیں ہوں ۔ آپ اکثر بائیکاٹ کرجاتے ہیں ۔ اس پر جب کانگریس کے رکن جے رام رمیش نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو دھنکڑ نے کہا کہ جے رام رمیش، آپ سپر ایل او پی کیوں بن رہے ہیں۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب ہم 75 سال کے تجربے پر بات کر رہے ہیں، آپ دوسرے مسائل کو اٹھا رہے ہیں۔ جب شرکت کا موقع ملتا ہے تو آپ بائیکاٹ کرتے ہیں۔ جب بھی کچھ ہوتا ہے تو دو اراکین اپوزیشن لیڈر کو بچانے آتے ہیں۔ یہ اپوزیشن لیڈر کی توہین نہیں ہے۔

اس کے بعد کھڑگے نے دوبارہ بولنے سے پہلے چیئرمین کا شکریہ ادا کیا، جس پر دھنکڑ نے کہا "یہ اچھا ہے کہ آپ نے شکریہ کہا۔" اس کے بعد کھڑگے نے اس خصوصی اجلاس میں خواتین ریزرویشن بل لانے کی اپیل کی اور کہا کہ فی الحال راجیہ سبھا میں 10 فیصد، لوک سبھا میں 14 فیصد اور قانون ساز اسمبلیوں میں 10 فیصد خواتین نمائندے ہیں۔ پہلی حکومت میں پانچ فیصد خواتین تھیں۔ برطانیہ اور امریکہ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی زمانے میں دو سے تین فیصد خواتین نمائندہ ہوا کرتی تھیں لیکن آج امریکہ میں 28 فیصد اور برطانیہ میں 33 فیصد خواتین نمائندے ہیں۔ اس دوران قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ کھڑگے کو جی -20 میٹنگ پر بھی کچھ کہنا چاہئے۔ اس پر کھڑگے نے کہا کہ ملک سے بڑا کوئی نہیں ہے۔ اس کے بعد کھڑگے نے ایک شعر کے ساتھ اپنی بات ختم کی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.