کیرالا کے مالابار میں انقلاب برپا کرنے والے بہادر جنگجو کرالا ورما پازاسی راجا کا نام آج بھی جنگ آزادی کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔ کیرالا کے ویاناڈ میں پازاسی راجا کی قیادت میں برطانوی سلطنت کے خلاف کی گئی جدوجہد، آزادی کی تاریخ کا ایک عظیم باب ہے۔
کرالا ورما پازاسی راجا کی جنگ آزادی میں کی گئی جدوجہد کی دو یادگاریں آج بھی کیرالا کے ویاناڈ میں واقع ہیں۔ پل پلی مویلم تھوڈو کے کنارے پازاسی میموریل قائم ہے جہاں پازاسی راجہ شہید ہوئے تھے اور مننتھاواڈی میں پازاسی مقبرہ واقع ہے جو ان کی بے مثال لڑائیوں پر مشتمل کہانیوں کی یاد تازہ کرتا ہے۔
پازاسی راجہ نے نیر سپاہیوں اور کوریچیا لشکر کے ساتھ ملکر گوریلا جنگ کا آغاز کیا تھا جبکہ کناوم اور ویاناڈ کے جنگلات انگریزوں کے خلاف کی گئی سخت مزاحمت کے گواہ ہیں۔ کرالا ورما پازاسی راجا نے برطانوی فوج کی بندوقوں اور گولہ بارود کے سامنے اپنی فوج کے حوصلوں کو پست ہونے نہیں دیا بلکہ انہیں مزید مضبوطی سے لڑنے کی کامیاب ترغیب دی۔
پازاسی راجا کا 1805 میں کیرالا۔کرناٹک سرحد کے قریب مویلم تھوڈو دریا کے کنارے انتقال ہوگیا۔ ان کی موت کے بارے میں کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے برطانوی فوج کی جانب سے گرفتار کئے جانے سے قبل ہی ہیرے کی انگوٹھی چاٹکر خودکشی کرلی تھی تاہم ایک اور گروہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں انگریزوں نے گولی مارکر ہلاک کردیا تھا۔
انگریزوں نے پازاسی راجہ کی لاش کو مویلم تھوڈو دریا کے کنارے سے مننتھاواڈی پہاڑی کی چوٹی پر انتہائی احترام کے ساتھ لایا تھا جسے تاریخی حیثیت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں:
آزادی کا امرت مہوتسو، سائیکل ریلی کانپور پہنچی
مورخین نے مطالبہ کیا ہے کہ پازاسی راجہ کی جدوجہد تاریخ کے مختلف آرکائیوز میں بکھری ہوئی ہے جسے یکجا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تاریخ کے عظیم انقلاب کو یاد کیا جائے۔