لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی جیل میں قید کیرالہ کے صحافی صدیق کپن آج رہا ہوگئے ہیں۔ جیل انتظامیہ کو کپن کی رہائی کا حکم بدھ کی رات موصول ہوا۔ کپن کو ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) میں درج غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی ٹی ایکٹ سمیت تمام معاملات میں عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل لکھنؤ کے جیل سپرنٹنڈنٹ آشیش تیواری کا کہنا ہے کہ صدیق کپن کی رہائی کا حکم مل گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانونی چارہ جوئی مکمل کرنے کے بعد انہیں جمعرات کی صبح رہا کر دیا جائے گا۔
دراصل کیرالہ کے ملاپورم کا رہنے والا صحافی صدیق کپن تقریباً 27 ماہ سے جیل میں قید تھے۔ صحافی کپن کو 5 اکتوبر 2020 کو ہاتھرس جاتے ہوئے تین دیگر افراد کے ساتھ ہاتھرس میں بدامنی پھیلانے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جہاں وہ ایک دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے واقعہ کو کور کرنے جا رہے تھے۔ انہیں ابتدائی طور پر امن میں خلل ڈالنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ان پر یو اے پی اے کی دفعہ 17/18، دفعہ 120B، 153A/295A IPC، 65/72 آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھ گاڑی میں سوار افراد ہاتھرس اجتماعی عصمت دری کے بعد فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں:۔ Siddique Kappan Bail صدیق کپن نے درخواست ضمانت دائر کی
صدیقی کپن کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 9 ستمبر کو ضمانت دی تھی۔ حالانکہ وہ اب بھی جیل میں ہی قید تھے اور اب وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (PMLA) کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد ایک ماہ بعد باہر آگئے ہیں۔ جیل میں قید کے دوران ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ان کی ضمانت کا معاملہ بحث کا موضوع بن گیا تھا۔