ETV Bharat / bharat

کیرالہ اسمبلی میں لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کی قرارداد منظور

کیرالہ اسمبلی کی جانب سے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کی قرارداد کو منظور کرتے ہوئے، جزیرے کے لوگوں کی زندگیوں اور روز مرہ کے تحفظ کے لئے مرکز کی فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس بلانے اور متنازعہ اصلاحات کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

کیرالہ اسمبلی نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کی قرارداد منظور کی
کیرالہ اسمبلی نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کی قرارداد منظور کی
author img

By

Published : May 31, 2021, 10:57 AM IST

Updated : May 31, 2021, 12:42 PM IST

ریاست کیرالہ کی قانون ساز اسمبلی نے لکشدیپ کے منتظم کو واپس بلانے اور لکشدیپ معاملے میں مرکز کی مداخلت کے حصول کے لئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے۔

وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے اپوزیشن کی حمایت کے ساتھ، رول 118 کے تحت ایوان میں ایک سرکاری قرار داد پیش کی۔

قرارداد میں جزیرے کے لوگوں کی زندگیوں اور روز مرہ کے تحفظ کے لئے مرکز کی فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس بلانے اور متنازعہ اصلاحات کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کانگریس رہنما راہل گاندھی نے تحریر کردہ خط میں کہا کہ لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل مسلسل ایسے قدم اٹھارہے ہیں جن سے لکشدیپ کی خوبصورتی اور ثقافت کے انوکھے سنگم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

دوسری طرف طلبہ تنظیم ایس آئی او کا کہنا ہے کہ کووڈ- 19 کے پریشان کن حالات میں جاری کیا گیا لکشدیپ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 کا مسودہ جزائر کے مجموعے لکشدیپ کی عوام کی حق تلفی کا ایک مذموم منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راہل نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کی مودی سے شکایت کی

وہیں انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ جہاں 99 فیصد مسلمان مقیم ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آنگن واڑی اور ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے الزام لگایا کہ لکش دیپ ایک خوبصورت سرزمین ہے جہاں 99 فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور اس وقت بی جے پی لکش دیپ میں زہریلے بیجوں کو بو رہی ہے۔

انہوں نے آج جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ حکومت اب یہاں غنڈا ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر احتجاج کی آوازوں کو دبانے کے لیے ان کے پاس اگر قوانین موجود ہوں گے تو معاملات آسان ہوجائیں گے۔ لکش دیپ میں اس کے خلاف سخت احتجاج ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسلم اکثریتی لکش دیپ کی بھگوا کرن کی کوشش'

انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے لکش دیپ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مقررہ کردہ پروفل کھوڈا پٹیل کو جلد از جلد جزیرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا کام سونپاگیا ہے۔ لکشدیپ کا ہمیشہ ایک جرائم سے پاک چہرہ رہا ہے۔ یہ ایک عظیم تاریخی اور ثقافتی ورثہ بھی رکھتا ہے۔ جس علاقے میں 99 فیصد مسلمان رہتے ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔آنگن واڑی اور وہاں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیاگیا ہے۔ ماہی گیری ان کا بنیادی ذریعہ معاش ہے۔ یہاں غیر معمولی باتوں پر ماہی گیری کے خلاف مقدمات درج کرنا ایک عام رواج بن گیا ہے۔

ریاست کیرالہ کی قانون ساز اسمبلی نے لکشدیپ کے منتظم کو واپس بلانے اور لکشدیپ معاملے میں مرکز کی مداخلت کے حصول کے لئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے۔

وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے اپوزیشن کی حمایت کے ساتھ، رول 118 کے تحت ایوان میں ایک سرکاری قرار داد پیش کی۔

قرارداد میں جزیرے کے لوگوں کی زندگیوں اور روز مرہ کے تحفظ کے لئے مرکز کی فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کو واپس بلانے اور متنازعہ اصلاحات کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کانگریس رہنما راہل گاندھی نے تحریر کردہ خط میں کہا کہ لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل مسلسل ایسے قدم اٹھارہے ہیں جن سے لکشدیپ کی خوبصورتی اور ثقافت کے انوکھے سنگم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

دوسری طرف طلبہ تنظیم ایس آئی او کا کہنا ہے کہ کووڈ- 19 کے پریشان کن حالات میں جاری کیا گیا لکشدیپ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 کا مسودہ جزائر کے مجموعے لکشدیپ کی عوام کی حق تلفی کا ایک مذموم منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راہل نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کی مودی سے شکایت کی

وہیں انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ جہاں 99 فیصد مسلمان مقیم ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آنگن واڑی اور ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے الزام لگایا کہ لکش دیپ ایک خوبصورت سرزمین ہے جہاں 99 فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور اس وقت بی جے پی لکش دیپ میں زہریلے بیجوں کو بو رہی ہے۔

انہوں نے آج جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ حکومت اب یہاں غنڈا ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر احتجاج کی آوازوں کو دبانے کے لیے ان کے پاس اگر قوانین موجود ہوں گے تو معاملات آسان ہوجائیں گے۔ لکش دیپ میں اس کے خلاف سخت احتجاج ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسلم اکثریتی لکش دیپ کی بھگوا کرن کی کوشش'

انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے لکش دیپ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مقررہ کردہ پروفل کھوڈا پٹیل کو جلد از جلد جزیرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا کام سونپاگیا ہے۔ لکشدیپ کا ہمیشہ ایک جرائم سے پاک چہرہ رہا ہے۔ یہ ایک عظیم تاریخی اور ثقافتی ورثہ بھی رکھتا ہے۔ جس علاقے میں 99 فیصد مسلمان رہتے ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔آنگن واڑی اور وہاں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیاگیا ہے۔ ماہی گیری ان کا بنیادی ذریعہ معاش ہے۔ یہاں غیر معمولی باتوں پر ماہی گیری کے خلاف مقدمات درج کرنا ایک عام رواج بن گیا ہے۔

Last Updated : May 31, 2021, 12:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.