کٹیہار: بہار کے کٹیہار ضلع میں ایک خاتون نے اپنے مسلمان شوہر پر نام بدل کر دھوکے سے شادی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے شوہر نے 2015 میں اس سے ہندو بتا کر شادی کی تھی اور اب وہ لڑکی پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ متاثرہ خاتون نے کٹیہار کورٹ میں درخواست داخل کرکے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ اسے پہلے فیس بک پر ہندو بتا کر محبت کے جال میں پھنسایا گیا اور جب اس نے شادی کر لی تب راز کھلنے پر اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ ایسا نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ Katihar Marriage Fraud Case
یہ معاملہ کٹیہار کے منیہری تھانہ علاقے سے متعلق ہے۔ کٹیہار کی 29 سالہ ارچنا (نام بدلا ہوا) کی فیس بک پر دبئی میں رہنے والے توقیر عالم سے ملاقات ہوئی۔ لڑکے نے اپنا نام راج بتایا۔ دونوں کے درمیان دوستی محبت میں بدل گئی۔ اسی دوران توقیر دبئی سے کٹیہار آیا۔ اس کے بعد سال 2015 میں ارچنا کے گھر والوں نے ہندو رسم و رواج کے مطابق ان کی شادی کرادی۔ اس کے بعد 2017 میں دونوں نے کٹیہار کورٹ میں کورٹ میرج کر لیا۔
خاتون کا الزام ہے کہ کچھ دنوں کے بعد وہ اپنے سسرال جانے کی ضد کرنے لگی۔ بڑھتے ہوئے دباؤ کو دیکھ کر توقیر اسے سپول میں اپنے گھر لے آیا۔ ارچنا کا دعویٰ ہے کہ سسرال پہنچنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس کے شوہر کا نام راج نہیں بلکہ توقیر عالم ہے اور وہ پہلے سے شادی شدہ ہے۔ اس کے بچے بھی ہیں۔
شادی کے بعد کسی طرح ارچنا اپنے سسرال میں رہنے لگی۔ ایک بچہ بھی پیدا ہوا۔ اب ارچنا نے الزام لگایا ہے کہ اس کے شوہر اور سسرال والے اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اسے سسرال میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے بعد وہ اپنے بچے کو لے کر اپنے میکے کٹیہار واپس آ گئی۔ توقیر اس وقت سعودی عرب میں ہے۔ دوسری جانب خاتون نے کٹیہار کورٹ اور کٹیہار پولیس سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دے کر انصاف کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Love Jihad Case ڈیسا میں لوجہاد و مذہب تبدیل معاملے کی حقیقت
ارچنا کا کہنا ہے کہ 'وہ ایک ہندو ہے، ہم فیس بک کے ذریعے دوست بنے۔ مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ ہمیشہ مجھے مارتا تھا۔ اس کے گھر والے بھی مجھے مارتے تھے۔ وہ ہمیشہ مجھ پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا تھا۔ جب ہماری شادی ہوئی تو اس نے اپنا نام راج راجپوت بتایا تھا۔ اس نے مجھے ہمیشہ اپنی بہن کے گھر رکھا اور کبھی مجھے اپنے گھر نہیں لے گیا۔' وہیں اس معاملے پر پولیس سپرنٹنڈنٹ جتیندر کمار کا کہنا ہے کہ 'پورے معاملے کی چھان بین کر احکامات دے دیے گئے ہیں۔ قانون کے مطابق اس پر جلد کارروائی کی جائے گی۔'