علی گڑھ: دو روز قبل دیر رات علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طالب علم اور غازی پوری طلباء کے درمیان ہاسٹل میں کھیل کے دوران لڑائی کے خلاف اے ایم یو انتظامیہ کے ذریعے کوئی کارروائی نہ کئے جانے اور کشمیری طلباء کے مطالبات سے متعلق جے اینڈ کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھویہامی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کی اور کشمیری طلبہ کے مسائل اور ان کے مطالبات کے بارے میں بتایا۔ Aligarh Muslim University
آج 27 دسمبر کو جے اینڈ کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھویہامی نے کچھ کشمیری طلباء کے ساتھ علیگڑھ کے رکن پارلیمان ستیش گوتم سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرکے اے ایم یو میں کشمیری طلبہ کے مسائل اور ان پر ہو رہے حملوں کے معاملے سے باور کراتے حملہ کرنے والے طلباء پر جلد سے جلد کارروائی کرنے اور اے ایم یو کیمپس میں کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ کشمیری طلباء نے آج اے ایم یو رجسٹرار محمد عمران سے بھی ملاقات کی۔ Kashmiri Students Studying in AMU
جے اینڈ کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھویہامی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو میں بتایا گزشتہ تین ماہ میں سات بار کشمیری طلبہ پر حملوں کے سبب اب اے ایم یو میں زیر تعلیم تقریباً 1400 طلباء و طالبات اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں، کیمپس میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ بھی ان کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔ حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے اسی لئے ہم نے کل علیگڑھ انتظامیہ سے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ کو خط لکھا اور آج علیگڑھ رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم سے ملاقات کی اور اب اے ایم یو رجسٹرار محمد عمران سے بھی ملاقات کریں گے۔ ناصر نے مزید بتایا اس پورے معاملے سے متعلق گزشتہ روز جموں و کشمیر کی سابق سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے بھی ٹویٹ کیا ہے اور ستیش گوتم (علیگڑھ رکن پارلیمنٹ) نے بھی حملہ کرنے والے طلباء پر کارروائی اور کیمپس میں کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے الزامات:
- یونیورسٹی انتظامیہ کیمپس میں کشمیری طلبہ کی حفاظت کرنے میں ناکام
- اے ایم یو کیمپس میں خاصی تعداد میں باہری طلباء کی رہائش ایسی ہے جن کے پاس ہتھیار ہے۔
- کیمپس میں گزشتہ تین ماہ میں سات بار کشمیری طلباء پر حملہ کیا گیا۔
- یونیورسٹی انتظامیہ حملہ کرنے والے طلباء پر کارروائی کرنے میں ناکام
اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے مطالبات:
- یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کا استعفی
- حملہ کرنے والے طلباء پر جلد سے جلد کارروائی
- کشمیری طلبہ کے لیے یونیورسٹی ہاسٹل میں خصوصی وارڈن۔
واضح رہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے محسن الملک ہال کے علامہ شبلی ہاسٹل میں دو روز قبل دیر رات تقریبا ایک بجے بیڈمنٹن کھیلنے کے دوران زیادہ شور سے پریشان کشمیری سینیئر رسرچ اسکالر جبران فاضلی نے طلباء سے کھیل کو بند کرنے کو کہا اسی دوران طلباء کے درمیان کہا سنی ہوئی، جبران کے مطابق کچھ دیر بعد بیس سے تیس طلباء اس کے کمرے پر آکر حملہ کر دیتے ہیں، نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے، جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی جاتی ہے، کمرے کے دروازے میں لگے شیشوں کو بھی ٹوٹا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
اگلے روز 25 دسمبر شب میں اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلباء جب بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ کو بند کر کے احتجاج کرنے پہنچے تو وہاں بھی وہی طلباء جنہوں نے جبران پر حملہ کیا پہنچ کر کشمیری طلباء کو احتجاج کرنے سے روکنے کی کوشش کی اور سنٹنری گیٹ کو بند کرنے سے روکنے میں کامیاب بھی ہو گئے۔ علیگڑھ انتظامیہ سے 26 دسمبر کے دوز دوپہر کشمیری طلباء کا ایک وفد ملاقات کرنے پہنچا جہاں انہوں نے اے ایم یو کیمپس کے اندر کشمیری طلباء پر مسلسل ہو رہے حملوں کے بارے میں بتایا اور کیمپس کے اندر کشمیری طلباء کو سیکیورٹی کا مطالبہ کیا۔