جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے شنگلی پورہ کھاگ نامی گاؤں میں ملک کے پارلیمنٹ کی زیبائش کے لئے یہاں کے دستکار خاص قسم کے قالین تیار کر رہے ہیں۔ شنگلی پورہ اور اس کے مضافات میں بارہ قالینوں پے کام جاری ہے، جس میں سے اب تک دس قالین تیار ہو گئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ایک دستکار امتیاز احمد خان نے بتایا کہ پہلی بار مجھے یہ موقع ملا کہ میں ملک کے پارلیمنٹ کی آرائش کے لئے اپنے ہاتھوں سے قالین تیار کروں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جس ڈیلر (وستکار) کے ساتھ ہم کام کر رہے ہیں انہوں نے ہی ہمیں یہ کام دلایا۔ عام طور پر ہم جو قالین بناتے ہیں، اس میں ہمیں کم معاوضہ ملتا ہے جبکہ اس میں ہمیں صحیح معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے۔ Kashmiri Carpets in New Parliament Building
انہوں نے بتایا کہ ان کالینوں کے لئے اول درجے کا سلک اور دھاگہ استعمال کیا جارہا ہے اور اس کی نقش نگاری روایتی قالینوں سے مختلف ہے۔ قالینوں کو بنانے کا کانٹریکٹ، باہر کی ایک فرم کو ملا ہے جن کے ملازم یہاں بار بار چیک کرنے آتے ہیں۔
امتیاز احمد خان کا مزید کہنا ہے کہ ہم سب کاریگر کی یہیں خواہش ہیں کہ جب ہمارے ہاتھ سے تیار شدہ قالین ملک کے ایوان کی خوبصورتی میں چار چاند لگائے تو اس وقت ہم ایوان میں موجود رہے اور ہم اس خوبصورت منظر کے گواہ بن سکیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کو تمام (کالباف) قالین کاریگروں کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہئے اور ہماری اجرت میں اضافہ ہونا چاہئے تاکہ ہم یہ کام جاری رکھ سکیں۔ اس گاؤں میں تمام مرد و زن اس کام کو جانتے ہیں اور کرتے بھی ہیں۔
وہیں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے شنگلی پورہ کے ایک کاریگر طارق احمد خان نے بتایا کہ جو ہمارا ہیڈ کاریگر ہے، اس نے ہمیں بتایا کہ ایک نئے قسم کا قالین ہمیں بنانا ہے، جو روائتی کالین سے مختلف ہے اور ساتھ ہی اس پے مسلسل کام کرنا چاہئے تاکہ اسے وقت پے تیار کیا جا سکے۔ جس کے بعد ہم نے اس پے کام کرنا شروع کردیا اور پچھلے پانچ مہینے سے اس پر روزانہ کام کر رہے ہیں اور چند روز میں اب یہ مکمل ہوجائے گا ۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے ڈیزائن کا قالین ہم نے پہلے نہ دیکھا ہے اور نہ اس پے کام کیا ہے، پھر ہم نے سنا کہ یہ ملک کی راجدھانی (دہلی) میں واقع پارلیمنٹ کے لئے ہیں، تو ہمیں بے حد خوشی ہوئی۔ چونکہ اس سے پہلے ہمیں پتہ نہیں چلتا تھا کہ ہماری ہاتھوں سے تیار کردہ قالین کہاں جاتے ہیں یا ان کا کیا ہوتا ہے یا کون انہیں استعمال کرتا ہے لیکن اس بار ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے ہاتھوں سے تیار کئے گئے کالین ملک کے سب سے بڑے ایوان کو زیبائش کے لئے رکھے جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے گاؤں میں کشمیری دستکاری جس میں کانی شال، سوزنی، آری، گبہ دوزی اور کالبافی بڑے ہی کثرت سے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ہم عام طور پر قالینوں پر کام کرتے ہیں اس پر ہمیں جو اجرت ملتی ہیں وہ نہایت کم ہوتی ہے۔
طارق احمد کا مزید کہنا ہے کہ ہمارا گاؤں کشمیری دست کاری کے لئے مشہور ہے مگر اس کی طرف سرکار دھیان نہیں دی رہی ہے۔ کہاں لوگوں کو پتہ تھا کہ ضلع بڈگام کے ایک پچھڑے گاؤں شنگلی پورہ کھاگ میں بھارتیہ پارلیمنٹ کے لئے یہاں کے کاریگر قالین بنائیں گے، کسی نے یہ نہیں سوچا تھا ہمیں بھی یہ پتہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کیا ہے اور اس میں کیا ہوتا ہے چونکہ یہ ملک کا ایک اہم ترین اور پر وقار ادارہ ہے تو ہم نے بھی ایمانداری اور جی جان سے ان قالینوں پے کام کیا ہے۔ ہمارے پروج بھی یہی کام کرتے آئے ہیں اور ہم بھی یہی کام کرتے ہیں۔ میں یہ کام پچھلے سترہ سال سے کرتا آیا ہوں اور اگر ایسی ہی مزدوری ہمیں ملے گی تو ہم یہ کام آگے بھی کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Kashmiri Carpets Got GI Tag: کشمیری قالین کو QR کوڈ پر مبنی GI ٹیگ ملا
قابل ذکر ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ادارے کے لئے کشمیر میں قالین تیار کئے جا رہے ہیں۔ ایسے میں کشمیری دست کاری کو فروغ مل سکتا ہے۔ حکومت کو کشمیری دست کاری کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس پیشے سے وابستہ افراد اپنی زندگی کی کفالت احسن طریقہ سے کر سکیں۔Kashmiri Carpets in New Parliament Building