شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے ذمہ دار عبد السبحان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیم قانون کے متعلق شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا جس میں اسکول کے بچوں نے مبینہ طور وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے خلاف بی جے پی کے ایک کارکن کی شکایت پر محکمہ پولیس نے ادارے پر سیڈیشن / وطن سے غداری کا مقدمہ درج کرکے طالبہ کی والدہ اور اسکول کی صدر معلمہ کو گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
اس معاملے میں سینیئر ایڈووکیٹ نینا جیوتی نے اپنے ایک پیٹیشن میں محکمہ پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے ایک نو سالہ بچی سمیت 85 طلباء سے پوچھ گچھ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بچے خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔
مزید پڑھیں:۔ شاہین اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج
نینا جیوتی کے پیٹیشن کی شنوائی کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے جائزہ لیا کہ شاہین اسکول کے خلاف غداری کے مقدمے کی تفتیش کرتے ہوئے پولیس افسران نے 'جووینائل جسٹس ایکٹ' کے ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔
ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ اس معاملے میں خاطی پولیس افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟
واضح رہے کہ بیدر کے شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ’قابل اعتراض‘ چیزیں دکھائی گئیں تھی۔ یہ ڈرامہ گزشتہ برس 21 جنوری کو پیش کیا گیا تھا۔ جس کے خلاف 26 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ اور اساتذہ نے کم عمر بچوں کو کسی ایسے ڈرامے میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے جہاں بچے یہ کہہ کر قابل اعتراض زبان استعمال کررہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چپل سے مارنا چاہئے۔