ETV Bharat / bharat

Sedition Case: شاہین اسکول کیس میں ہائی کورٹ کا موقف خوش آئند

ریاست کرناٹک کے شہر بیدر میں واقع شاہین اسکول کے خلاف شہریت ترمیم قانون پر تنقید کرنے پر غداری کے مقدمے کی سنوائی کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے محکمہ پولیس کو یونیفارم اور ہتھیاروں کے ساتھ بچوں کی پوچھ گچھ کرنے پر سخت پھٹکار لگائی اور ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔

anti caa drama
anti caa drama
author img

By

Published : Aug 19, 2021, 11:40 AM IST

شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے ذمہ دار عبد السبحان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیم قانون کے متعلق شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا جس میں اسکول کے بچوں نے مبینہ طور وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے خلاف بی جے پی کے ایک کارکن کی شکایت پر محکمہ پولیس نے ادارے پر سیڈیشن / وطن سے غداری کا مقدمہ درج کرکے طالبہ کی والدہ اور اسکول کی صدر معلمہ کو گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama

اس معاملے میں سینیئر ایڈووکیٹ نینا جیوتی نے اپنے ایک پیٹیشن میں محکمہ پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے ایک نو سالہ بچی سمیت 85 طلباء سے پوچھ گچھ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بچے خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔


مزید پڑھیں:۔ شاہین اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج

نینا جیوتی کے پیٹیشن کی شنوائی کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے جائزہ لیا کہ شاہین اسکول کے خلاف غداری کے مقدمے کی تفتیش کرتے ہوئے پولیس افسران نے 'جووینائل جسٹس ایکٹ' کے ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔

anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ اس معاملے میں خاطی پولیس افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟

واضح رہے کہ بیدر کے شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ’قابل اعتراض‘ چیزیں دکھائی گئیں تھی۔ یہ ڈرامہ گزشتہ برس 21 جنوری کو پیش کیا گیا تھا۔ جس کے خلاف 26 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ اور اساتذہ نے کم عمر بچوں کو کسی ایسے ڈرامے میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے جہاں بچے یہ کہہ کر قابل اعتراض زبان استعمال کررہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چپل سے مارنا چاہئے۔

شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے ذمہ دار عبد السبحان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیم قانون کے متعلق شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا جس میں اسکول کے بچوں نے مبینہ طور وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے خلاف بی جے پی کے ایک کارکن کی شکایت پر محکمہ پولیس نے ادارے پر سیڈیشن / وطن سے غداری کا مقدمہ درج کرکے طالبہ کی والدہ اور اسکول کی صدر معلمہ کو گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama

اس معاملے میں سینیئر ایڈووکیٹ نینا جیوتی نے اپنے ایک پیٹیشن میں محکمہ پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے ایک نو سالہ بچی سمیت 85 طلباء سے پوچھ گچھ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بچے خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔


مزید پڑھیں:۔ شاہین اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج

نینا جیوتی کے پیٹیشن کی شنوائی کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے جائزہ لیا کہ شاہین اسکول کے خلاف غداری کے مقدمے کی تفتیش کرتے ہوئے پولیس افسران نے 'جووینائل جسٹس ایکٹ' کے ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔

anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama
anti caa drama

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ اس معاملے میں خاطی پولیس افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟

واضح رہے کہ بیدر کے شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ’قابل اعتراض‘ چیزیں دکھائی گئیں تھی۔ یہ ڈرامہ گزشتہ برس 21 جنوری کو پیش کیا گیا تھا۔ جس کے خلاف 26 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ اور اساتذہ نے کم عمر بچوں کو کسی ایسے ڈرامے میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے جہاں بچے یہ کہہ کر قابل اعتراض زبان استعمال کررہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چپل سے مارنا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.