ETV Bharat / bharat

Hijab controversy in Karnatka: کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر بحث حجاب معاملہ چودہ فروری تک ملتوی

کرناٹک ہائی کورٹ Karnataka High Court میں حجاب معاملہ پر جاری تیسری سماعت دوپہر 2:30 سے شروع ہوئی، ججز و وکلاء کے درمیان تقریباً 3 گھنٹوں تک مباحثہ جاری رہا، لیکن اب تک کوئی صحیح حل سامنے نہ آنے کی صورت میں سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

Hijab controversy in Karnatka
Hijab controversy in Karnatka
author img

By

Published : Feb 10, 2022, 6:31 PM IST

کرناٹک ہائی کورٹ Karnataka High Court کے چیف جسٹس ریتوراج اوستھی نے حجاب پر اٹھے تنازع کے حل کے لیے 3 ججز پر مشتمل بنچ تشکیل دی تھی، جس میں خود جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم غازی شامل ہیں۔ بنچ نے حجاب کے معاملے کی سماعت کی، جو کہ آج تیسری سماعت رہی۔

ہائی کورٹ میں جاری حجاب معاملے پر تیسری سماعت دوپہر 2:30 شروع ہوئی اور ججز و وکلاء کے درمیان تقریباً 3 گھنٹوں تک مباحثہ جاری رہا لیکن اب تک کوئی صحیح حل سامنے نہ آنے کی صورت میں سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے کی اگلی سماعت پیر یعنی 14 فروری تک ملتوی کردی ہے، یہ معاملہ اگلی سماعت تک زیر التوا رہے گا، مزید کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگلی سماعت تک طلباء مذہبی لباس پہننے سے پرہیز کریں۔

اس سلسلے میں محکمۂ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلباء کے ساتھ نمٹنے میں انتہائی تحمل برتیں، امن و امان کو یقینی بنائیں، اس معاملے پر وزیر داخلہ ارگا گنیانیندرہ نے کہا کہ طلباء کو فرقہ وارانہ عناصر کا شکار نہیں ہونا چاہئے، جو حجاب کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا ذریعہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 'ہم اس مسئلے پر غور کر رہے ہیں، کہ کیا سر پر اسکارف پہننا بنیادی حقوق کے اندر آتا ہے اور کیا سر پر اسکارف پہننا مذہبی عمل کا ایک لازمی حصہ ہے؟

ہم آپ کو بتادیں کہ باگل کوٹ میں مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد شیموگا میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے کیونکہ حجاب بمقابلہ زعفرانی اسکارف کے احتجاج ہوا تھا۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے اسکولوں اور کالجوں کو تین دن کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا تھا اور آج جمعرات دوسرا دن ہے، جب کہ ہائی کورٹ نے کل سے یعنی 11 فروری سے اسکولوں و کالجوں کو کھولنے کا حکم جاری کردیا ہے۔


مسلم طالبات کے مطابق وہ حجاب کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر پہنا کرتی ہیں، نہ کہ اپنی مذہبی شناخت کو ثابت کرنے کے لیے اور کووڈ کی وجہ سے پہلے ہی حصول تعلیم میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور اب حجاب تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ Karnataka High Court کے چیف جسٹس ریتوراج اوستھی نے حجاب پر اٹھے تنازع کے حل کے لیے 3 ججز پر مشتمل بنچ تشکیل دی تھی، جس میں خود جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم غازی شامل ہیں۔ بنچ نے حجاب کے معاملے کی سماعت کی، جو کہ آج تیسری سماعت رہی۔

ہائی کورٹ میں جاری حجاب معاملے پر تیسری سماعت دوپہر 2:30 شروع ہوئی اور ججز و وکلاء کے درمیان تقریباً 3 گھنٹوں تک مباحثہ جاری رہا لیکن اب تک کوئی صحیح حل سامنے نہ آنے کی صورت میں سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے کی اگلی سماعت پیر یعنی 14 فروری تک ملتوی کردی ہے، یہ معاملہ اگلی سماعت تک زیر التوا رہے گا، مزید کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگلی سماعت تک طلباء مذہبی لباس پہننے سے پرہیز کریں۔

اس سلسلے میں محکمۂ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلباء کے ساتھ نمٹنے میں انتہائی تحمل برتیں، امن و امان کو یقینی بنائیں، اس معاملے پر وزیر داخلہ ارگا گنیانیندرہ نے کہا کہ طلباء کو فرقہ وارانہ عناصر کا شکار نہیں ہونا چاہئے، جو حجاب کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا ذریعہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 'ہم اس مسئلے پر غور کر رہے ہیں، کہ کیا سر پر اسکارف پہننا بنیادی حقوق کے اندر آتا ہے اور کیا سر پر اسکارف پہننا مذہبی عمل کا ایک لازمی حصہ ہے؟

ہم آپ کو بتادیں کہ باگل کوٹ میں مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد شیموگا میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے کیونکہ حجاب بمقابلہ زعفرانی اسکارف کے احتجاج ہوا تھا۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے اسکولوں اور کالجوں کو تین دن کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا تھا اور آج جمعرات دوسرا دن ہے، جب کہ ہائی کورٹ نے کل سے یعنی 11 فروری سے اسکولوں و کالجوں کو کھولنے کا حکم جاری کردیا ہے۔


مسلم طالبات کے مطابق وہ حجاب کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر پہنا کرتی ہیں، نہ کہ اپنی مذہبی شناخت کو ثابت کرنے کے لیے اور کووڈ کی وجہ سے پہلے ہی حصول تعلیم میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور اب حجاب تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.