کرناٹک کے شیوموگا میں اتوار کو ایک 23 سالہ بجرنگ دل کارکن کے مبینہ قتل کے سلسلے میں پولیس نے مزید بارہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ کرناٹک کے شیوموگا ضلع میں منگل کو بھی امتناعی احکامات کے درمیان حالات کشیدہ رہے۔ ریزرو فورسز کو طلب کیا گیا ہے اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سینئر پولیس افسران ضلع میں تعینات ہیں۔ امتناعی احکامات 23 فروری تک نافذ العمل ہیں۔ بارہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا ہے۔ Twelve More taken into Custody in Karnataka Bajrang Dal activist murder case
ریاست کے وزیر داخلہ اراگا جانیندرا کا کہنا یہے کہ "تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے اور پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ہم اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا یہ واقعہ حجاب کے تنازع کے پس منظر میں پیش آیا ہے یا کوئی فرقہ وارانہ تنظیم اس میں ملوث ہے"۔ "ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ مالی امداد دے کر قتل کو کس نے اسپانسر کیا اور کس نے انہیں گاڑیاں فراہم کیں۔ پولیس کو معاملے کی مکمل تفتیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "پولیس سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بے گناہوں کو گرفتار نہ کرے۔ جو بھی ملوث ہے، اسے پکڑا جائے۔ تفتیش اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سینئر پولیس افسران یہاں تعینات ہیں۔ میری اپیل پر پرسکون اور امن برقرار رکھنے کے لیے شیواموگا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پتھراؤ میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ورکنگ صدر اور موجودہ ایم ایل اے ستیش جارکی ہولی نے قتل کو 'سیاسی محرک' قرار دیا۔ "پچھلی بار بھی جب انتخابات قریب تھے، تو ہندو کارکنوں کو کرناٹک کے ساحلی علاقے میں مارا گیا تھا، اب وہی کچھ دوبارہ ہو رہا ہے،"
مزید پڑھیں: Allahabad High Court: عبادت گاہوں میں لاؤڈ اسپیکر سے متعلق عرضی خارج
وہیں شیوموگا ضلع کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر سیلوامانی آر نے کہا کہ "مجموعی طور پر صورتحال پرامن ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مقامی پولیس اور آر اے ایف تعینات ہیں۔ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔"
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بی ایم لکشمی پرساد نے کہا کہ"واقعہ کے پیچھے مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور جذباتی طور پر کام نہ کریں"، تاہم کارکن کے مبینہ قتل کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں