کانپور: ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں پیش آئے تشدد معاملہ میں پولیس نے اب تک تقریبا 50 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 12 نوجوانوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے 40 مسلم نوجوانوں کی تصاویر کے پوسٹر بھی چسپاں کئے ہیں۔ اس دوران پولیس نے بازار بندی کے پوسٹر چھاپنے والے پرنٹنگ پریس کے مالک کو بھی حراست میں لیا ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس آنند پرکاش تیواری نے منگل کو پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی کے بارے میں جانکاری دی۔ وہیں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماوں نے پولیس پر یک طرفہ کارروائی کا الزام عائد کیا ہے۔ shahar e qazi kanpur met police commissioner
شہر قاضی حافظ عبدالقدوس ہادی نے منگل کو اپنے متعدد ساتھیوں کے ہمراہ پولیس کمشنر سے ملاقات کی۔ پولیس کمشنر سے ملاقات کے بعد شہر قاضی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی۔ شہر قاضی نے بتایا کہ تشدد کے واقعات میں اب تک بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔ اس معاملے میں انہوں نے پولیس کمشنر سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کمشنر سے تشدد کے معاملے میں گرفتاری روکنے اور فسادات میں ملوث تمام ہندوؤں اور مسلمانوں کو معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنا بڑا تشدد نہیں ہوا، جتنی گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ تشدد میں ملوث ہر شخص کو معاف کیا جائے، فساد میں بچے بھی شامل ہیں، وہ نادان ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Kanpur Violence: اگر بلڈوزر چلا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، شہر قاضی
کانپور تشدد کے بعد پولیس نے شہر کے حساس علاقوں میں چوکسی بڑھا دی ہے۔ دوسری جانب تشدد میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کے ساتھ اے ٹی ایس نے بھی پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے ارکان کی فوری تلاش شروع کردی ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ملزم کو پکڑنے کے لیے تلاشی مہم جاری ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے دوران کسی قسم کا احتجاج یا ہنگامہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے لیے پریڈ اسکوائر تا یتیم خانہ، نیو روڈ اور دیگر آس پاس کے تمام علاقوں بشمول پی اے سی، آر آر ایف اور مقامی پولیس فورس کے اہلکار تعینات ہیں۔