ETV Bharat / bharat

پٹنہ: کلیم عاجز کی شاعری، دلوں پر دیتی ہے دستک: اردو کونسل ہند

کلیم عاجز صرف ایک شخص یا شاعر کا نام نہیں بلکہ ایک عہد کا نام تھا جن کی زندگی سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کلیم عاجز کی شاعری غم جاناں اور غم دوراں سے پُر ہے۔ وہ جتنے اچھے شاعر تھے اس سے کہیں زیادہ اچھے نثر نگار بھی تھے۔

Kaleem Aajiz
اردو کونسل ہند
author img

By

Published : Oct 12, 2021, 11:02 AM IST

عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر کلیم عاجز کے یوم پیدائش کے موقع پر اردو کونسل ہند کی جانب سے "کلیم عاجز یادگاری کانفرنس" بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔ پروگرام کی صدارت سابق وزیر و صدر اردو کونسل ہند شمائل نبی نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے سابق وزیر طارق انور، رکن اسمبلی اخترالایمان، امتیاز احمد کریمی اور ایس ایم اشرف فرید شامل ہوئے۔

پٹنہ: کلیم عاجز کی شاعری، دلوں پر دیتی ہے دستک: اردو کونسل ہند

استقبالیہ کلمات اردو کونسل ہند کے ناظم اعلی اسلم جاوداں نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم خوش بختی ہے کہ میر عصر کلیم عاجز کی ریاست میں ہم سبھی لوگ پیدا ہوئے ہیں۔ کلیم عاجز صرف ایک شخص یا شاعر کا نام نہیں بلکہ ایک عہد کا نام تھا جن کی زندگی سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اورینٹل کالج کے پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ کلیم عاجز ایک تہذیب کی فکر و فن کا نام ہے، ان کی شاعری غم جاناں اور غم دوراں سے پُر ہے، کلیم عاجز نے اپنی شاعری سے وہ کام لیا ہے، جس کے لئے ضخیم کتابیں درکار ہوتی ہیں۔ کلیم عاجز جتنے اچھے شاعر تھے اس سے کہیں زیادہ اچھے نثر نگار تھے۔ آپ کی تحریر تصنّع و بناوٹ سے پاک ہے۔ صاف ستھری اور دھلی ہوئی زبان استعمال کرتے تھے۔ ان کی آپ بیتی "وہ جو شاعری کا سبب ہوا" مطالعہ کرنے کے بعد دل متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔

اخترالایمان نے کہا کہ کلیم عاجز جیسے لوگ سینکڑوں سال بعد پیدا ہوتے ہیں، وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر آج ان کی شخصیت پر گفتگو ہورہی ہے اور آگے سینکڑوں سال بعد بھی ان کی عظمت کا اعتراف کیا جاتا رہے گا۔

سابق وزیر طارق انور نے کہا کہ کلیم عاجز کی زندگی میں ہی ان کے بہت سارے اشعار قومی سطح پر اس قدر مشہور ہوئے کہ سڑکوں سے لیکر ایوانوں تک ان کے اشعار پڑھے گئے۔ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اس موقع پر شمائل نبی، امتیاز احمد کریمی، ڈاکٹر رحمت یونس، پروفیسر حامد علی خاں، حذیفہ شکیل، ایم اے ظفر وغیرہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ اظہارِ تشکر ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے پیش کی۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر کلیم عاجز کے یوم پیدائش کے موقع پر اردو کونسل ہند کی جانب سے "کلیم عاجز یادگاری کانفرنس" بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔ پروگرام کی صدارت سابق وزیر و صدر اردو کونسل ہند شمائل نبی نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے سابق وزیر طارق انور، رکن اسمبلی اخترالایمان، امتیاز احمد کریمی اور ایس ایم اشرف فرید شامل ہوئے۔

پٹنہ: کلیم عاجز کی شاعری، دلوں پر دیتی ہے دستک: اردو کونسل ہند

استقبالیہ کلمات اردو کونسل ہند کے ناظم اعلی اسلم جاوداں نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم خوش بختی ہے کہ میر عصر کلیم عاجز کی ریاست میں ہم سبھی لوگ پیدا ہوئے ہیں۔ کلیم عاجز صرف ایک شخص یا شاعر کا نام نہیں بلکہ ایک عہد کا نام تھا جن کی زندگی سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اورینٹل کالج کے پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ کلیم عاجز ایک تہذیب کی فکر و فن کا نام ہے، ان کی شاعری غم جاناں اور غم دوراں سے پُر ہے، کلیم عاجز نے اپنی شاعری سے وہ کام لیا ہے، جس کے لئے ضخیم کتابیں درکار ہوتی ہیں۔ کلیم عاجز جتنے اچھے شاعر تھے اس سے کہیں زیادہ اچھے نثر نگار تھے۔ آپ کی تحریر تصنّع و بناوٹ سے پاک ہے۔ صاف ستھری اور دھلی ہوئی زبان استعمال کرتے تھے۔ ان کی آپ بیتی "وہ جو شاعری کا سبب ہوا" مطالعہ کرنے کے بعد دل متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔

اخترالایمان نے کہا کہ کلیم عاجز جیسے لوگ سینکڑوں سال بعد پیدا ہوتے ہیں، وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر آج ان کی شخصیت پر گفتگو ہورہی ہے اور آگے سینکڑوں سال بعد بھی ان کی عظمت کا اعتراف کیا جاتا رہے گا۔

سابق وزیر طارق انور نے کہا کہ کلیم عاجز کی زندگی میں ہی ان کے بہت سارے اشعار قومی سطح پر اس قدر مشہور ہوئے کہ سڑکوں سے لیکر ایوانوں تک ان کے اشعار پڑھے گئے۔ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اس موقع پر شمائل نبی، امتیاز احمد کریمی، ڈاکٹر رحمت یونس، پروفیسر حامد علی خاں، حذیفہ شکیل، ایم اے ظفر وغیرہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ اظہارِ تشکر ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے پیش کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.