بنگلور کے دورے پر آئے جماعت اسلامی ہند کے قومی صدر ڈاکٹر سعادت اللہ حسینی کی صدارت میں ایک اہم اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں علماء کرام، دانشوران و سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ اور ملک میں درپیش موجودہ حالات پر گفتگو Discussion on the current situation in the country کی۔اور کئی ریزولیوشنز پاس کیے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر ڈاکٹر سعادت اللہ حسینی نے بتایا کہ مودی کے اقتدار میں ملک کی معیشت پوری طرح سے برباد ہوچکی ہے۔ کوویڈ کی وباء کو قابو پانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ علاوہ ازیں بی جے پی حکومت اپنے ناکامیوں کو چھپانے کے لئے فرقہ پرست و نفرت انگیز سیاسی پینترے اپنانے پر آمادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ سماجی اور ہر وہ شخص کو جو اختلاف رائے رکھتا ہے Political opponents but also social and anyone who has a difference of opinion، اسے حکومت یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے غلط استعمال کے ذریعے ڈرانے و دبانے کی کوششیں کر رہی ہے۔
ڈاکٹر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنی پولارائزیشن کی سیاست میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے عوام مخالف پالیسیز Anti-people policies to succeed in the politics of polarization کو قوانین کی شکل دے رہی ہے، جیسے سی اے اے، این آر سی، پاپولیشن کنٹرول بل، اینٹی کنورشن بل، کامن سول کوڈ، وغیرہ، جو کہ نہ صرف غیر دستوری ہیں بلکہ غیر جمہوری بھی ہیں اور بھارت جیسے ملک میں ایسے قوانین کے لئے کوئی جگہ نہیں۔
ملک میں درپیش حالات میں پیچیدگیوں کو دور کرنے و عوامی مسائل کو حل کرنے کے تئیں، ڈاکٹر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ انصاف پسند لوگ اٹھ کھڑے ہوں، اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ایک تحریک چلائیں تاکہ ملک کے دستور و جمہوریت کی پاسبانی کی جاسکے۔