ETV Bharat / bharat

ممبئی حملے میں مطلوب طہور رانا کو امریکہ کی تحویل میں ہی رکھنے کا حکم

author img

By

Published : Jun 25, 2021, 10:35 AM IST

Updated : Jun 25, 2021, 10:51 AM IST

طہور رانا بھارتی حکومت کو سنہ 2008 میں ہوئے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب ہے۔ اگست 2018 میں بھارت نے اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ ممبئی میں ہوئے شدت پسندانہ حملے میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ممبئی حملے میں مطلوب رانا کو امریکہ کی تحویل میں ہی رکھا جائےگا
ممبئی حملے میں مطلوب رانا کو امریکہ کی تحویل میں ہی رکھا جائےگا

سنہ 2008 میں ممبئی حملہ میں مبینہ کردار ادا کرنے والے شکاگو کے سابق بزنس مین کو امریکہ میں ہی تحویل میں رکھا جائے گا جب تک یہ فیصلہ نہیں لے لیا جاتا ہے کہ اسے بھارت کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں۔

واضح رہے کہ ممبئی حملے میں 160 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

دراصل پاکستانی نژاد کینیڈین شہری طہور رانا کو بھارتی حکومت نے سنہ 2008 میں ہوئے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب قرار دیا ہے۔ اگست 2018 میں بھارت نے اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔

لاس اینجلس کے مجسٹریٹ جج جیکولین چولجیان نے جمعرات کو دفاعی وکیلوں کو 15 جولائی تک اضافی دستاویزات داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ تب تک رانا تحویل میں رہیں گے۔

دراصل بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ رانا نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر لشکر طیبہ کی مدد کی تھی۔ اس حملے میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں 1.5 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہوا تھا۔

اطلاعات کے مطابق ہیڈلی اور رانا نے ساتھ میں ہی پاکستان کے ملٹری ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ شکاگو میں رانا کے امیگریشن لاء سینٹر اور ممبئی کے ایک سیٹیلائٹ آفس کو مبینہ طور پر 2006 سے 2008 کے درمیان شدت پسندانہ سرگرمیوں کے لئے ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

رانا کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ رانا کو ہیڈلی کی سازش کا پتہ نہیں تھا۔ وہ محض اپنے بچپن کے دوست کی مدد کے لیے ممبئی میں بزنس آفس قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہیڈلی نے میرے خلاف جھوٹ بولا ہے۔ اس کے خلاف متعدد مقدمات پہلے سے درج ہیں۔ اس نے امریکی حکومت کو بھی دھوکہ دیا ہے۔ اس کی گواہی کو قابل اعتبار نہیں سمجھنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: آج ہی کے دن بھارتی کرکٹ ٹیم نے تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا

واضح رہے کہ سماعت میں رانا کی دو بیٹیاں شریک ہوئیں۔ انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سنہ 2011 میں رانا کو ڈنمارک میں ایک شدت پسند تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کے الزام میں بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔ عدالت کے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ رانا کو ڈنمارک سے متعلق معاملے میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن جون 2020 میں اس کی سزا کم کر دی گئی تھی۔

سنہ 2008 میں ممبئی حملہ میں مبینہ کردار ادا کرنے والے شکاگو کے سابق بزنس مین کو امریکہ میں ہی تحویل میں رکھا جائے گا جب تک یہ فیصلہ نہیں لے لیا جاتا ہے کہ اسے بھارت کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں۔

واضح رہے کہ ممبئی حملے میں 160 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

دراصل پاکستانی نژاد کینیڈین شہری طہور رانا کو بھارتی حکومت نے سنہ 2008 میں ہوئے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب قرار دیا ہے۔ اگست 2018 میں بھارت نے اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔

لاس اینجلس کے مجسٹریٹ جج جیکولین چولجیان نے جمعرات کو دفاعی وکیلوں کو 15 جولائی تک اضافی دستاویزات داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ تب تک رانا تحویل میں رہیں گے۔

دراصل بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ رانا نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر لشکر طیبہ کی مدد کی تھی۔ اس حملے میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں 1.5 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہوا تھا۔

اطلاعات کے مطابق ہیڈلی اور رانا نے ساتھ میں ہی پاکستان کے ملٹری ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ شکاگو میں رانا کے امیگریشن لاء سینٹر اور ممبئی کے ایک سیٹیلائٹ آفس کو مبینہ طور پر 2006 سے 2008 کے درمیان شدت پسندانہ سرگرمیوں کے لئے ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

رانا کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ رانا کو ہیڈلی کی سازش کا پتہ نہیں تھا۔ وہ محض اپنے بچپن کے دوست کی مدد کے لیے ممبئی میں بزنس آفس قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہیڈلی نے میرے خلاف جھوٹ بولا ہے۔ اس کے خلاف متعدد مقدمات پہلے سے درج ہیں۔ اس نے امریکی حکومت کو بھی دھوکہ دیا ہے۔ اس کی گواہی کو قابل اعتبار نہیں سمجھنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: آج ہی کے دن بھارتی کرکٹ ٹیم نے تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا

واضح رہے کہ سماعت میں رانا کی دو بیٹیاں شریک ہوئیں۔ انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سنہ 2011 میں رانا کو ڈنمارک میں ایک شدت پسند تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کے الزام میں بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔ عدالت کے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ رانا کو ڈنمارک سے متعلق معاملے میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن جون 2020 میں اس کی سزا کم کر دی گئی تھی۔

Last Updated : Jun 25, 2021, 10:51 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.