جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں مختلف میوہ جات کے ساتھ ساتھ سبزیوں کی کاشتکاری بھی کی جاتی ہے، جس سے ضلع کی اکثر آبادی اپنی روزمرہ کی ضروریات پورا کرتی ہے، وہیں ضلع میں اب بڑے پیمانے پر مشروم کی کاشتکاری ( mushroom farming) بھی کی جاتی ہے۔
ضلع سے سالانہ اٹھارہ لاکھ کے قریب مشروم کا کاروبار ہوتا ہے۔ اس صنعت کو بڑھاوا دینے کے لیے اگرچہ محکمہ زراعت نے ایک اسکیم متعارف کی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فرہم کرنا ہے تاہم محکمہ سبسیڈی پر کچھ ہی مشروم یونٹس دے پا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اب یہاں کے نوجوان خود ہی اپنے خرچ پر ان مشروم یونٹس کو تیار کر رہے ہیں۔ تاہم محمکہ کے افسران انہیں وقتاً فوقتاً مشروم یونٹس کے حوالے سے جانکاری فراہم کر رہے ہیں۔
ایک مشروم یونٹ اگرچہ 15 ہزار میں تیار ہوتا ہے اور اس سے چالیس سے پچاس ہزار کی آمدنی ہوتی ہے جو کافی منافع بخش ہے۔ اس مشروم کے کاروبار سے ضلع پلوامہ کے اکثر پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں منسلک ہے۔
اس سلسلے میں ضلع پلوامہ کے پچھو علاقے سے تعلق رکھنے والی پوسٹ گریجویشن کی طالبہ توفیقہ جان بھی اس کاروبار سے منسلک ہیں۔ وہیں گنگوہ علاقے سے تعلق رکھنے والے پوسٹ گریجویشن کے طالب علم نیلوفر جان بھی تعلیم کے ساتھ ساتھ مشروم کاروبار سے بھی منسلک ہیں۔ ان کے علاوہ پتھن علاقے سے تعلق رکھنے والے ارشاد احمد نے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کر کے مشروم کے کاروبار کرنا شروع کیا ہیں۔
اس سلسلے میں نیلوفر جان نے کہا گزشتہ سال ہمارے اسکول میں مشروم کے حوالے سے ایک جانکاری کیمپ منعقد کیا گیا تھا، جس کے بعد محکمہ زراعت نے ہمیں سات دن تک مشروم کی کاشتکاری سے متعلق ٹریننگ دی۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ نے ہمیں پہلے یونٹ سبسیڈی دیا، جس سے مجھے کافی آمدنی ہوئی اور رواں سال میں نے اپنے خرچ سے یہ مشروم یونٹ شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بے روزگاری میں کافی اضافہ ہوا ہے، نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ایسے کاروبار کے ساتھ منسلک ہو کر اپنا روزگار پیدا کر سکتے ہیں۔
وہیں ارشاد احمد نے کہا کہ نوکری نہ ملنے کی وجہ سے میں نے مشروم کا کاروبار شروع کیا، اس سے ہم اپنا روزگار کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے کئی اسکیمات متعارف کرائی ہیں، اس میں محمکہ زراعت نے مشروم یونٹس کی اسکیم بھی شامل کی ہے۔ اس سے نوجوانوں کو روزگار کمانے کا موقع فراہم ہوتا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشروم مارکیٹ میں مشروم کی طلب بھی اچھی خاصی ہوتی ہے اور یہ کافی منافع بخش کاروبار ہے۔
مزید پڑھیں:۔ بانکا: مشروم کی کاشت بری طرح متاثر
اس سلسلے میں چیف ایگریکلچر افسر پلوامہ غلام محمد دھوبی نے کہا کہ ضلع میں مختلف محکموں کی جانب سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے غرض سے محتلف اسکیمات چلائی جا رہی ہیں۔ اس ضمن میں محمکہ زراعت نے بھی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی غرض سے مشروم اگانے کے لئے اسکیم متعارف کرائی ہے، جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سبسڈی پر یہ مشروم یونٹس دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وقتاً فوقتاً محکمہ کے ملازمین ان مشروم یونٹس کا دورہ کرتے ہیں اور ان نوجوانوں کو مفید مشورہ دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں دوسالوں کے دوران اس کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوا ہے، وہیں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی اس طرف راغب ہورہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال محمکہ زراعت نے 27 مشروم یونٹس سبسڈی پر دیے ہیں جبکہ ضلع میں نوجوانوں نے مزید 10 یونٹس اپنے آلات پر لگائے ہیں، جن کی دیکھ ریکھ بھی محکمہ کے ملازمین ہی انجام دیتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مشروم کو سال میں دو بار لگایا جاتا ہے پہلا مارچ اور اپریل جبکہ دوسرا اگست اور ستمبر کے ماہ میں لگایا جاتا ہے۔
مشروم کو تیار ہونے میں 70-75 دن لگتے ہیں۔ وہیں ایک یونٹ کو تیار کرنے میں 15000ہزار تک کا خرچہ آتا ہے۔ جس سے 40000-50000 ہزار روپے انسان آسانی سے کما سکتا ہیں۔