پاٹل نے ٹویٹ پیغامات میں کہا کہ مہاراشٹر کے سابق وزیرداخلہ دیشمکھ نے عدالت نے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے استعفی دے دیا اور سی بی آئی جانچ کے ساتھ پوری طرح سے تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ معاملے میں کل چار لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی اور چاروں نے اطمینان بخش جوان دیا،جبکہ ہائی کورٹ نے صرف ’ابتدائی جانچ‘ کا حکم دیا تھا۔
مسٹر پاٹل نے کہا کہ سی بی آئی نے ابھی تک ابتدائی جانچ کی رپورٹ عدالت میں نہیں سونپی ہے ۔جانچ انٹیلیا اور ہیرین قتل کے معاملوں میں گرفتار کئے گئے لوگوں اور جو لوگ مشتبہ دائرے میں ہیں ان لوگوں کے بیان پر مبنی ہے۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کےلئے سی بی آئی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ مسٹر دیشمکھ کے خلاف سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کی ہے اور ممبئی سمیت تین دیگر مقامات پر رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا ہے۔
این سی پی کے قومی ترجمان اور اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہا کہ اقتدار کا غلط استعمال کرکے مہاراشٹر حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ کو بدنام کرنے کےلئے پورا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور یقین ظاہر کیا کہ سچائی سامنے آئے گی اور جو سیاست چل رہی ہے وہ عوام کے سامنے آئے گی۔
مسٹر ملک نے کہا کہ اگر سی بی آئی کو کوئی شبہ ہے،تو وہ پوچھ گچھ کر سکتی ہے یا چھاپہ مار سکتی ہے اور معاملہ درج کرسکتی ہے ،لیکن جس طرح سے معاملے کو پہلے دن سے آگے بڑھایا جارہا ہے اس پر مسٹر ملک نے سیاست ہونے کا الزام لگایا۔