مولانا سید ارشد مدنی نے آج جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر سے تعلیمی سال 2021-2022 کے لیے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے 670 طلباء کے لیے وظائف جاری کیے ہیں۔ ضرورت مند طلباء کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے گذشتہ سال سے ہی وظائف کی مجموعی رقم پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کردی گئی تھی۔ Jamiat Ulama-e-Hind Announces Scholarship
ان منتخب شدہ طلباء میں اس بار بھی ایک قابل قدر تعداد ہندو طلباء کی شامل ہے، مالی طور پر کمزور مگر ذہین اور محنتی طلباء کے لیے اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں مدد کرنے کے اہم مقصد کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے 2012 سے باضابطہ طور پر وظائف دینے کا فیصلہ کیا اس کے لیے حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند Hussain Ahmad Madani Charitable Trust Deoband اور مولانا ارشد مدنی پبلک ٹرسٹ Maulana Arshad Madani Public Trust کی جانب سے ایک تعلیمی امدادی فنڈ قائم کیا گیا ہے اور ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے جو میرٹ کی بنیاد پر ہر سال طلباء کو منتخب کرنے کا فریضہ انجام دیتی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند جن کورسیز کے لیے وظائف دیتی ہے، ان میں میڈیکل، انجینئرنگ، بی ٹیک، ایم ٹیک ، پالی ٹکنک، گریجویشن میں بی ایس سی، بی کام ، بی اے، بی بی اے، ماس کمیونیکیشن، ایم کام، ایم ایس سی، ڈپلومہ آئی ٹی آئی جیسے کورسیز شامل ہیں۔
تعلیمی وظائف جاری کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اللہ کی نصرت وتائید سے ہم اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے، جمعیۃ علماء ہند کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وسائل انتہائی محدود، اس کے باوجود اس بار بھی ہم گزشتہ برسوں کے مقابلہ کہیں زیادہ تعداد میں ضرورت مند طلباء کو اسکالرشپ تقسیم کر پائے۔ یہ ہمارے لئے انتہائی اطمینان اورسکون کا باعث ہے.
آئندہ برسوں میں وظائف کے مجموعی فنڈ میں ہم مزید اضافہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ہم ضرورت مند طلباء کی مدد کرسکیں اور انہیں تعلیمی طور پر با اختیار بنایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس اسکالرشپ کے لیے ضرورت مند غیر مسلم طلباء بھی درخواستیں دیتے ہیں اس بار بھی ان کی طرف سے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی تھیں، ان میں سے جو بھی میرٹ پر پورا اترا اسے اسکالرشپ کے لیے ماہرین کی کمیٹی نے منتخب کرلیا، مولانا مدنی نے کہا کہ مذہب سے اوپر اٹھ کر اور بلا امتیاز مذہب و مسلک اپنی فلاحی وامدادی سرگرمیوں کو انجام دینا تو جمعیۃ علماء کے خمیر میں شامل ہے اور جمعیۃ علماء نے ہر ہر موقع پر اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے۔
انہوں نے آگے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کو منظرعام پر آئے ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن مسلمانوں کی اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی میں اب بھی کوئی قابل قدر بہتری نہیں آسکی ہے، اس کی بنیادی وجہ غربت ہے، سچر کمیٹی نے بھی کھلے لفظوں میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ غربت کی وجہ سے بڑی تعداد میں ذہین اور محنتی مسلم بچے درمیان میں ہی اپنی تعلیم چھوڑ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلم طبقہ کی سماجی واقتصادی پسماندگی ختم نہیں ہو پاتی، انہوں نے یہ وضاحت کی کہ اعلیٰ اور خاص طور پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے تعلیمی وظائف شروع کرنے کے پس پشت جمعیۃ علماء ہند کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ قوم کے ذہین بچے محض مالی پریشانی کی وجہ سے اپنی تعلیم ترک کرنے پر مجبور نہ ہوسکیں۔
- مزید پڑھیں: Swami Vivekananda Scholarship 2022: سوامی ویویکا نند اسکالرشپ کے قواعد میں تبدیلی سے طلبا پریشان
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ صاحب حیثیت مسلمان آگے آئیں اور اپنے پیسوں سے اپنے بچے اور بچیوں کے لیے الگ الگ اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کریں، تاکہ قوم کے بچے اور بچیاں اپنی تہذیبی اور مذہبی شناخت کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں اور ہماری یہ عملی کوشش بھی ہونی چاہیے کہ اس طرح کے ہمارے تعلیمی اداروں میں غیر مسلم بھی اپنی لڑکیوں کو تعلیم کے لیئے بھیجیں، اس سے نہ صرف ہمارا باہمی اتحاد مضبوط ہوگا بلکہ مسلمانوں کے تعلق سے پیدا کی گئی بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہو جائے گا۔