نئی دہلی: مسلمانوں کے گھروں کو انتظامیہ کے ذریعہ منہدم کرنے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامہ کے طلبا کی جانب سے پرامن احتجاج کیا گیا JMI Students Protest۔ اس دوران طلبا نے جامعہ کے پراکٹر پر بدسلوکی اور ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ فضیل نامی طالب علم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پُرامن احتجاج کررہے تھے لیکن جامعہ انتظامیہ نے ان کے ساتھ ہراسانی اور بدسلوکی کا معاملہ کیا جو مناسب نہیں ہے۔ Jamia Millia Proctor Accused of Abuse
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں خاص کرکے اترپردیش میں مسلمانوں کے خلاف جس طرح سے حکومت کی جانب سے مہم شروع کی گئی ہے اور ان کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کیا جارہا ہے اور یہ ایک ٹرینڈ بنتا جارہا ہے اس کی مخالفت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پُرامن احتجاج کررہے تھے۔ اسی درمیان جامعہ کے ایڈمن نے ہمیں ہٹانے کی کوشش ہے جب کہ ہم نے ان سے درخواست کی کہ پانچ منٹ کے اندر اس احتجاج کو ختم کردیں گے، لیکن جامعہ ایڈمن نے نہیں مانا اور انہوں نے بدسلوکی کی۔ Jamia student blamed jamia proctor
فضیل نے الزام لگایا کہ احتجاج کو ختم کرانے کے لیے پراکٹر نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گارڈ کو اکسایا اور انہوں نے آکر ہمارے ساتھ دھکا مکی کی۔ جب ان سے مطالبہ کیا گیا کہ دھکا مکی نہ کریں ہم پانچ منٹ کے اندر احتجاج ختم کردیں گے۔ اسی دوران یونس نام کے ایک گارڈ نے اس کی گردن پکڑلی اور پیچھے پھینک دیا۔ اس طرح کا برتاؤ جامعہ کے طلبا کے ساتھ مناسب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- جامعہ کے طلبا کی حمایت میں سماج کے لوگ
- Jamia Millia Islamia Violence: وہ ستم بھری رات جسے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کبھی نہیں بھولیں گے
- JMI Students Protest: مسلمانوں کے گھروں پر انہدامی کارروائی کے خلاف جامعہ میں احتجاج
فضیل نے کہا کہ احتجاج کے دوران جامعہ ایڈمن نے جو وائلینس کرنے کی کوشش کی وہ قابل مذمت ہے جامعہ کے پراکٹر کی ٹیم نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہراسانی کے معاملے کے خلاف شکایت کریں گے اور کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔