ETV Bharat / bharat

Controversy On Mughal Tent ڈیزائن اور فن تعمیر کے سبب آڈیٹوریم کا نام مغل ٹینٹ رکھا، سنجوئے رائے

author img

By

Published : Jan 22, 2023, 11:14 AM IST

جے ایل ایف میں بنائے گئے مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کے نام پر بی جے پی نے سوال اٹھائے ہیں۔ اس پر جے ایل ایف کے پروڈیوسر سنجوئے رائے نے کہا کہ مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کسی سلطنت کی نمائندگی نہیں کر رہا ہے بلکہ اس کی ساخت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔ اس پروگرام کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ Sanjoy Roy on Mughal tent in JLF

ڈیزائن اور فن تعمیر کے سبب اسکا نام مغل ٹینٹ آڈیٹوریم رکھا ہے
ڈیزائن اور فن تعمیر کے سبب اسکا نام مغل ٹینٹ آڈیٹوریم رکھا ہے

ڈیزائن اور فن تعمیر کے سبب اسکا نام مغل ٹینٹ آڈیٹوریم رکھا ہے

جے پور: ریاست راجستھان میں جے پور لٹریچر فیسٹیول میں ادب، فن اور ثقافت سے ہمیشہ تنازعہ جڑا رہا ہے۔ اس بار اس کی شروعات فلم پٹھان کے خلاف احتجاج پر بحث سے ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی 16 سال پہلے سے جے ایل ایف آڈیٹوریم سے جڑے ناموں پر سیاسی بیان بازیاں شروع ہو گئی ہیں۔ پروگرام میں بنائے گئے مختلف خیموں کو لے کر بی جے پی رہنماوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔

اپوزیشن رہنما گلاب چند کٹاریا سے لے کر بی جے پی کے دیگر رہنماوں نے میلے میں مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کے حوالے سے منتظمین کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کی سرزمین پر منعقد ہونے والے اس لٹریچر فیسٹیول میں لگائے گئے ٹینٹ آڈیٹوریم کا نام مغلوں کے بجائے مہارانا پرتاپ، میرا بائی یا پننادھیے جیسی ہیروئنوں اور ہیروز کے نام پر رکھا جانا چاہیے تھا ۔ پروگرام کے منتظم سنجے رائے نے کٹاریہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغل خیمہ کسی حکمران کی نمائندگی نہیں کر رہا ہے بلکہ اس کے ڈیزائن اور فن تعمیر کی وجہ سے اسے مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ثقافت اور حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Jaipur Literature Festival 2023 جے پور لٹریچر فیسٹیول میں شبانہ اعظمی اور جاوید اختر کی شرکت

انہوں نے بتایا کہ جے ایل ایف پہلی بار لندن میں جے پور لٹریچر فیسٹیول کے بعد شروع کیا گیا تھا جسے اس سال 10 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ ادب کے ساتھ ساتھ آرٹ کلچر اور کھانے کو بھی وہاں لے جایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جے ایل ایف امریکہ نے سات سال مکمل کر لیے ہیں۔ جے ایل ایف آسٹریلیا نے چار سال مکمل کر لیے ہیں جبکہ جے ایل ایف دوحہ نے دو سال مکمل کر لیے ہیں۔ اس کے ساتھ اب جے ایل ایف اسپین میں بھی شروع ہونے جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کا حدف نہ صرف ترجمہ اور ادب ہے بلکہ زبانوں اور کام کرنے کے طریقے کو سمجھنے کی کوشش بھی ہے۔ جب تک ہم کسی بھی ملک کے کام کرنے کا طریقہ نہیں سمجھیں گے تب تک کاروبار نہیں ہو سکتا اور پھر جدت بھی ممکن نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پروگرام میں توقع سے کئی گنا زیادہ لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ اس پروگرام میں تقریباً 400 معروف بین الاقوامی مقررین حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ نوجوانوں میں بھی جوش و خروش ہے۔

ڈیزائن اور فن تعمیر کے سبب اسکا نام مغل ٹینٹ آڈیٹوریم رکھا ہے

جے پور: ریاست راجستھان میں جے پور لٹریچر فیسٹیول میں ادب، فن اور ثقافت سے ہمیشہ تنازعہ جڑا رہا ہے۔ اس بار اس کی شروعات فلم پٹھان کے خلاف احتجاج پر بحث سے ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی 16 سال پہلے سے جے ایل ایف آڈیٹوریم سے جڑے ناموں پر سیاسی بیان بازیاں شروع ہو گئی ہیں۔ پروگرام میں بنائے گئے مختلف خیموں کو لے کر بی جے پی رہنماوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔

اپوزیشن رہنما گلاب چند کٹاریا سے لے کر بی جے پی کے دیگر رہنماوں نے میلے میں مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کے حوالے سے منتظمین کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کی سرزمین پر منعقد ہونے والے اس لٹریچر فیسٹیول میں لگائے گئے ٹینٹ آڈیٹوریم کا نام مغلوں کے بجائے مہارانا پرتاپ، میرا بائی یا پننادھیے جیسی ہیروئنوں اور ہیروز کے نام پر رکھا جانا چاہیے تھا ۔ پروگرام کے منتظم سنجے رائے نے کٹاریہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغل خیمہ کسی حکمران کی نمائندگی نہیں کر رہا ہے بلکہ اس کے ڈیزائن اور فن تعمیر کی وجہ سے اسے مغل ٹینٹ آڈیٹوریم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ثقافت اور حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Jaipur Literature Festival 2023 جے پور لٹریچر فیسٹیول میں شبانہ اعظمی اور جاوید اختر کی شرکت

انہوں نے بتایا کہ جے ایل ایف پہلی بار لندن میں جے پور لٹریچر فیسٹیول کے بعد شروع کیا گیا تھا جسے اس سال 10 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ ادب کے ساتھ ساتھ آرٹ کلچر اور کھانے کو بھی وہاں لے جایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جے ایل ایف امریکہ نے سات سال مکمل کر لیے ہیں۔ جے ایل ایف آسٹریلیا نے چار سال مکمل کر لیے ہیں جبکہ جے ایل ایف دوحہ نے دو سال مکمل کر لیے ہیں۔ اس کے ساتھ اب جے ایل ایف اسپین میں بھی شروع ہونے جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کا حدف نہ صرف ترجمہ اور ادب ہے بلکہ زبانوں اور کام کرنے کے طریقے کو سمجھنے کی کوشش بھی ہے۔ جب تک ہم کسی بھی ملک کے کام کرنے کا طریقہ نہیں سمجھیں گے تب تک کاروبار نہیں ہو سکتا اور پھر جدت بھی ممکن نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پروگرام میں توقع سے کئی گنا زیادہ لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ اس پروگرام میں تقریباً 400 معروف بین الاقوامی مقررین حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ نوجوانوں میں بھی جوش و خروش ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.