ETV Bharat / bharat

Demand to Remove Justice Pankaj Mithal: سی پی آئی ایم کا جموں و کشمیر، لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ہٹانے کا مطالبہ

سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کے دستخط شدہ سی پی آئی (ایم) کے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسٹس مٹھل نے "آر ایس ایس سے وابستہ ایک تنظیم کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کیا Mithal Addressed a Programme اور ہندوستان کے آئین Constitution of India کے خلاف بات کی۔ اُنہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ جسٹس مٹھل نے "اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور آئینی دفتر سے سمجھوتہ کیا"۔

جسٹس مٹھل
جسٹس مٹھل
author img

By

Published : Dec 16, 2021, 10:23 PM IST

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) Communist Party of India (Marxist) نے صدر رام ناتھ کووند Ram Nath Kovind, Hon’ble President of India کو خط لکھا ہے، جس میں جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس Jammu & Kashmir and Ladakh High Court Chief Justice کے آئین کے دیباچہ Preamble میں شامل الفاظ 'سوشلسٹ' Socialist اور 'سیکولر'Secular کے الفاظ کے اضافے پر دیے گئے متنازعہ بیان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ دو لفظ سنہ 1976 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے 'تمہید' میں موجودہ 'خودمختار جمہوری جمہوریہ' میں شامل کیے گئے تھے۔

جسٹس پنکج مٹھل نے 5 دسمبر کو کہا تھا کہ 1976 میں آئین کے دیباچے میں پہلے سے ہی ذکر کردہ 'خودمختار، جمہوری، جمہوریہ'میں 'سوشلسٹ'اور 'سیکولر' کے الفاظ کے اضافے نے اس کی روحانی تصویر کی وسعت کو کم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ تبصرہ جموں میں جموں و کشمیر اور لداخ کی 'ادھیوکتا پریشد' کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں 'دھرم اور ہندوستان کا آئین: دی انٹرپلے پر کلیدی لیکچر دیتے ہوئے کہا۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کے دستخط شدہ سی پی آئی (ایم) کے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسٹس مٹھل نے "آر ایس ایس سے وابستہ ایک تنظیم کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کیا اور ہندوستان کے آئین کے خلاف بات کی۔ اُنہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ جسٹس مٹھل نے "اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور آئینی دفتر سے سمجھوتہ کیا"۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے ملک کے آئین کے خلاف بیانات، وہ بھی ایک ایسے پلیٹ فارم سے جو ایک مخصوص نظریے کی تبلیغ کرتا ہے، ایک ناقابل معافی جرم ہے، جو اس کی طرف سے اپنے آئینی فرائض کی انجام دہی کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔"

اس خط میں جسٹس متھل کو "عہدے سے ہٹانے" کا مطالبہ کیا گیا، اور کہا گیا، "آئین کے نگہبان، ریاست کے سربراہ اور شری متھل کی تقرری کرنے والی اتھارٹی کے طور پر، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں۔ آئین کے تقدس اور عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں عہدے سے ہٹانے کا عمل شروع کریں"۔

مزید پڑھیں: J&K Chief Justice on Secularism آئین کی تمہید میں 'سیکولر' لفظ سے ملک کی روحانی شبیہ تنگ ہوئی: چیف جسٹس



واضح رہے کہ جسٹس مٹھل کو گزشتہ سال دسمبر میں جموں و کشمیر اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے لیے مشترکہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا اور اس سال 4 جنوری کو اُنہو ں نے یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) Communist Party of India (Marxist) نے صدر رام ناتھ کووند Ram Nath Kovind, Hon’ble President of India کو خط لکھا ہے، جس میں جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس Jammu & Kashmir and Ladakh High Court Chief Justice کے آئین کے دیباچہ Preamble میں شامل الفاظ 'سوشلسٹ' Socialist اور 'سیکولر'Secular کے الفاظ کے اضافے پر دیے گئے متنازعہ بیان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ دو لفظ سنہ 1976 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے 'تمہید' میں موجودہ 'خودمختار جمہوری جمہوریہ' میں شامل کیے گئے تھے۔

جسٹس پنکج مٹھل نے 5 دسمبر کو کہا تھا کہ 1976 میں آئین کے دیباچے میں پہلے سے ہی ذکر کردہ 'خودمختار، جمہوری، جمہوریہ'میں 'سوشلسٹ'اور 'سیکولر' کے الفاظ کے اضافے نے اس کی روحانی تصویر کی وسعت کو کم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ تبصرہ جموں میں جموں و کشمیر اور لداخ کی 'ادھیوکتا پریشد' کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں 'دھرم اور ہندوستان کا آئین: دی انٹرپلے پر کلیدی لیکچر دیتے ہوئے کہا۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کے دستخط شدہ سی پی آئی (ایم) کے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسٹس مٹھل نے "آر ایس ایس سے وابستہ ایک تنظیم کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کیا اور ہندوستان کے آئین کے خلاف بات کی۔ اُنہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ جسٹس مٹھل نے "اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور آئینی دفتر سے سمجھوتہ کیا"۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے ملک کے آئین کے خلاف بیانات، وہ بھی ایک ایسے پلیٹ فارم سے جو ایک مخصوص نظریے کی تبلیغ کرتا ہے، ایک ناقابل معافی جرم ہے، جو اس کی طرف سے اپنے آئینی فرائض کی انجام دہی کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔"

اس خط میں جسٹس متھل کو "عہدے سے ہٹانے" کا مطالبہ کیا گیا، اور کہا گیا، "آئین کے نگہبان، ریاست کے سربراہ اور شری متھل کی تقرری کرنے والی اتھارٹی کے طور پر، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں۔ آئین کے تقدس اور عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں عہدے سے ہٹانے کا عمل شروع کریں"۔

مزید پڑھیں: J&K Chief Justice on Secularism آئین کی تمہید میں 'سیکولر' لفظ سے ملک کی روحانی شبیہ تنگ ہوئی: چیف جسٹس



واضح رہے کہ جسٹس مٹھل کو گزشتہ سال دسمبر میں جموں و کشمیر اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے لیے مشترکہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا اور اس سال 4 جنوری کو اُنہو ں نے یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.