مرکزی حکومت نے لوک سبھا کو بتایاکہ دفعہ 370کی منسوخی Abrogation of Article 370کے بعد جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آئے ہیں اور عسکریت پسندی کے واقعات Kashmir Militancyمیں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیانند رائے Nityanand Rai نے لوک سبھا میں ممبران کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ دفعہ 370کی تنسیخ Abrogation of Article 370کے بعد وادی کشمیر کے حالات معمول پر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سیکورٹی صورتحال بھی بہتر ہوئی جبکہ سرحدوں پر دراندازی Border Infiltrationکے واقعات پر بھی روک لگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو برسوں کے دوران پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی Ceasefire Violationمیں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بھارت کے ساتھ وابستگی جتائی ہے اور حالیہ جو بی ڈی سی انتخابات ہوئے اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوںنے بتایا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں 15فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت کے مطابق رواں سال 5دسمبر تک جموں و کشمیر میں 206عسکری واقعات رونما ہوئے جبکہ گزشتہ سال 244، اور سال 2019میں 255عسکری حملے ہوئے۔
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah on Article 370: کسانوں کی طرح ہمیں بھی اپنے حقوق کیلئے قربانیاں دینی ہوں گی
انہوں نے کہا کہ سال 2018میں 143دراندازی کے واقعات رونما ہوئے جبکہ رواں سال کے دوران صرف 28بار دراندازی ہوئی جس سے ’’صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے کس حد تک عسکریت پسندی Kashmir Militancyپر قابو پایا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں حالات کو پوری طرح سے معمول پر لانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھا رہی ہے ’’سیکورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کے دوران مکمل آزادی دی گئی ہے۔‘‘