پنجاب میں اسمبلی الیکشن Punjab Assembly Election سے عین قبل برسراقتدار جماعت کانگریس میں پھوٹ پڑگئی تھی اور وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا جس کے بعد چرنجیت سنگھ چنی کو ریاست باگ ڈور سونپ دی گئی۔
کیپٹن امریندر 18 ستمبر کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے کانگریس سے ناراض چل رہے تھے۔ Captain Amarinder Singh Resigns Congress انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کے بارے میں خاص طور پر جارحانہ رویہ اختیار کیا تھا۔
وزیراعلیٰ کی کُرسی چھوڑنے کے بعد کیپٹن امریندر سنگھ نے کانگریس پارٹی سے بھی کنارہ کر لیا جس کے بعد قیاس آرائی ہو رہی تھی کہ وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کریں گے۔
اس دوران کیپٹن نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی جس کے بعد سیاسی گلیاروں میں اس بحث نے مزید زور پکڑ لیا تھا کہ کیپٹن امریندر سنگھ بی جے پی کا حصہ بن جائیں گے لیکن انہوں نے ان تمام قیاس آرائیوں کو خارج کرتے ہوئے نئی پارٹی تشکیل دی اور اس کا نام پنجاب لوک کانگریس رکھا اور اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارا۔
اس دوران کانگریس پارٹی نے چرنجیت سنگھ چننی کو ہی وزیراعلیٰ کا امیدوار بنا کر الیکشن لڑا جب کہ عام آدمی پارٹی نے لوک سبھا رکن بھگونت مان کو اپنا وزیراعلیٰ کا امیدوار بنایا ہے۔
انتخابی تشہیری مہم میں عام آدمی پارٹی کو عوام کا کافی اچھا رسپانس ملا جس کے بعد سے پارٹی مکمل اکثریت کے ساتھ پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے پُرامید ہے جب کہ کانگریس اپنے کاموں سے پُرامید ہے اور دوبارہ سے اقتدار میں آنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے مکمل اکثریت حاصل کی تھی۔ کانگریس نے 117 میں سے 77 نشستوں پر جیت کا پرچم لہرایا تھا۔
اس کے علاوہ عام آدمی پارٹی دوسری بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ عام آدمی پارٹی نے 20 سیٹیں جیتی تھیں جب کہ شرومنی اکالی دل نے 15، بی جے پی نے 3 اور لوک انصاف پارٹی نے 2 نشستوں پر جیت درج کی تھی۔