کرناٹک کے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے کہا کہ اڈپی مندر کے سالانہ میلے میں غیرہندوؤں کو دکانیں لگانے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے پر غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ عبدالعظیم نے معاملے کو جلد حل کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ "یہ ایک جذباتی فیصلہ ہے، مجھے معلوم ہے کہ وہاں مختلف مذاہب کے لوگ کاروبار کر رہے ہیں، اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے اور جلد ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔"
اڈوپی ضلع کے کاپو ٹاؤن میں واقع ماڑی گوڈی مندر کے انتظامیہ نے مبینہ طور پر بعض تنظیموں کی درخواست پر مندر کے سالانہ تہوار کے دوران دوسرے مذہب کے لوگوں کو اپنی زمین پر کاروبار کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا اسکولوں کے تعلیمی نصاب میں بھگواد گیتا کو شامل کرنے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ جذبات کی بنیاد پر فوری فیصلہ نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ "ریاستی وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا تھا کہ اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم گیتا، قرآن اور بائبل کے لئے مشورے لیں گے اور انہیں اخلاقی تعلیم میں شامل کریں گے۔ صرف اعلان ہوا ہے، ابھی فیصلہ نہیں ہوا، میرا ماننا ہے کہ جذبات کی بنیاد پر فوری فیصلے نہیں کیے جانے چاہئیں۔"
واضح رہے کہ کرناٹک کے دکشن کنڑ ضلع میں ہندو مذہبی مقامات پر میلوں کے دوران مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اقتصادی بائیکاٹ کا یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ہندو مذہبی مقامات پر ہندو تہواروں کے دوران مسلمانوں کو تجارت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کرناٹک کے مختلف اضلاع میں ان دنوں میلے لگ رہے ہیں۔ مسلم تاجرین کو منگلورو میں سری منگل دیوی مندر، بپناڈو درگاپرمیشوری مندر، کٹی پلا گنیش پورہ سری مہاگناپتی مندر اور پٹور سری مہلنگیشور مندر کے سامنے سامان فروخت کرنے پر روک لگا دی گئی ہے اور میلے میں غیرہندو تاجرین پر پابندی سے متعلق مندروں کے سامنے بینر بھی لگائے گئے ہیں۔