اس تحقیق میں وائرس کی ابتدائی اقسام کے خلاف ویکسین کی 95 فیصد افادیت کا موازنہ ڈیلٹا قسم سے کیا گیا تھا۔ بھارت میں سب سے پہلے سامنے آنے والی یہ قسم گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران اسرائیل میں 90 فیصد سے زیادہ نئے کیسز کا باعث بنی ہے۔
تحقیق کے دوران جون کے مہینے میں اکٹھے کیے گئے ڈیٹا سے عندیہ ملا کہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکوں کو استعمال کرنے والے افراد کو ڈیلٹا قسم کے خلاف 64 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔ تاہم تحقیق میں بتایا کہ ویکسین بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے 93 فیصد تک مؤثر ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا کی قسم بہت زیادہ متعدی ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین کا استعمال لوگوں کو کووڈ کی سنگین شدت اور موت سے بچانے میں مددگار ہے۔
اس سے قبل مئی 2021 میں پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور اiسٹرازینیکا/آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر ویکسین کورونا کی دوسری خوراک استعمال کرنے کے 2 ہفتے بعد ڈیلٹا سے 88 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی ڈیلٹا کے خلاف افادیت 60 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Rafale Deal: راہل کی مودی پر تنقید: متروں والا رافیل، سوال کرو تو جیل
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق دونوں ویکسینز کی افادیت میں فرق کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین کی دوسری خوراک فائزر ویکسین کے مقابلے میں زیادہ وقفے کے بعد دی جاتی ہے۔