بھوپال: آج ملک میں کافی جوش و خروش کے ساتھ عالمی یوم خواتین منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر بھوپال کی نوجوان مصور نواب شاہ جہاں بیگم نے خود کی کیلیگرافی اور سماج میں خواتین کے اہم کردار پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بچپن سے ہی مصوری کا شوق تھا اور میں نے اپنے اس شوق کو پروان چڑھایا اور آج اس طرح سے میرا یہ شوق ایک پیشے میں تبدیل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ میری پینٹنگ ملک کے کئی بڑے شہروں میں نمائش میں رکھی جاتی ہے۔ کیلیگرافی اور ایپسٹریک میں مجھے ہارویڈ یونیورسٹی نے گولڈ میڈل سے بھی نوازا جو میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ میری پینٹنگ بھارت کے کئی آرٹ گیلری میں نمائش کے طور پر لگائی گئی اور ملک کی بڑی بڑی ہوٹلوں اور ایئرپورٹ پر میری پینٹنگ لگائی گئی ہے۔
بتادیں کہ نواب جہاں بیگم بھارت کی ایک ایسی خاتون ہے جو آبسٹریکٹ پینٹنگ نائف کے ذریعہ بناتی ہیں جس میں 24 کیرٹ سونے کا استعمال ہوتا ہے جسے اب تک دنیا میں کسی نے نہیں بنایا ہے اور یہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔ نواب جہاں بیگم بتاتی ہیں کہ میں اپنی پینٹنگز کو فروخت کرکے اس سے جو پیسہ ملے گا اسے خواتین کی تعلیم کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہوں اور کر رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی صلاحیت کے بنیاد پر میدان میں آئیں اور اپنی صلاحیت کو پیشے میں تبدیل کریں کیونکہ آج کی دور میں آرٹ کی فیلڈ میں بہت مواقع ہیں۔ آج کے دور میں گرافک ڈیزائننگ، کیلیگرافی آبسٹریکٹ پینٹنگ، لینڈ سکیپ، پوٹریٹ ان میں بہت زیادہ مواقع ہیں۔ اس لیے خواتین کو آگے آنا چاہیے اور اسے پروفیشن کے طور پر لے کر آگے بڑھنا چاہیے۔
نواب جہاں بیگم اپنی مہم کے تحت ورکشاپ بھی کر رہی ہیں، جس میں خواتین کو اس ہنر سے روبرو کروا رہی ہیں۔ نواب جہاں بیگم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ وہ 12 زبانوں میں کیلیگرافی کرتی ہے۔ نواب جہاں نے 26 جنوری کو 12 زبانوں میں ایک پینٹنگ بنائی تھی، جسے گوا اور ممبئی کی نمائش میں بہت اچھا رسپانس ملا، ساتھ ہی اسے سوشل میڈیا پر بہت مقبولیت مل رہی ہے اور 12 زبانوں میں بنائی گئی اس پینٹنگ کو قومی طور پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بہت شہرت مل رہی ہے۔ نواب جہاں بیگم کی یہ 12 زبانوں کی پینٹنگ بتاتی ہے کہ ہمیں سبھی کو ایک پلیٹ فارم پر آنا چاہیے، خواہ وہ کسی بھی مذہب، ذات برادری یا کسی بھی زبان کا جاننے والا ہو۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر نواب جہاں بیگم نے خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر نے کہا ہے کہ کسی ملک کی ترقی جاننا ہو تو وہاں کی خواتین کو دیکھیں۔ اس لئے ہمارا فرض بنتا ہے کی ہمیں ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا سروجنی نائیڈو اور رانی لکشمی بائی جیسی خواتین نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ International Women's Day خواتین کو خود کی صحت اور خوشی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے
انسان کی قوت ارادی مضبوط ہو اور وہ ایک مشین کے ساتھ اپنے مقصد کے حصول کے لیے سرگرداں ہو جائے تو منزل خودبہ خود اس کے قدم کا طواف کرتی ہے۔ اسی طرح سے بھوپال کی نواب جہاں بیگم کیلی گرافی آبسٹریکٹ آرٹ میں نہ صرف بھارت کے لوگوں کو متاثر کیا ہے بلکہ ہارورڈ ورلڈ ریکارڈ لندن میں ان کی فنکاری پر انہیں اعزاز سے سرفراز کیا ہے اور نواب جہاں بیگم کی فنکاری دنیا میں سر چڑھ کر بولنے لگی ہے۔