جودھ پور۔ ریاست راجستھان میں فوج اور ریاستی خفیہ اداروں نے چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان افراد کو مبینہ طور پر پاکستان کو اہم معلومات پہنچانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان میں فوج کا ایک سپاہی بھی شامل ہے جو چھٹی پر آیا تھا۔ باقی عام شہری ہیں، جنہیں پاک آئی ایس آئی کی خواتین ایجنٹس نے ہنی ٹریپ میں پھنسایا تھا۔ یہ بات بھی منظر عام پر آرہی ہے کہ ان افراد نے ان خواتین ایجنٹس کو کئی اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ آزادی کی 75ویں سالگرہ سے قبل خفیہ ایجنسیوں نے اس بڑی کارروائی کو انجام دینے کے لیے کافی کوششیں کی ہیں۔ حراست میں لیے گئے افراد میں تین جودھ پور، ایک پالی اور دو جیسلمیر ضلع سے ہیں۔ ان سب سے فی الحال جودھپور میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ Intelligence agencies detained six people in honey trap in Rajasthan
رواں سال مئی میں ہی خفیہ اداروں نے پاک آئی ایس آئی کی خاتون ایجنٹ کے بارے میں بڑا انکشاف کیا تھا۔ اس میں پاک آئی ایس آئی کی خاتون ایجنٹ نے اپنا نام ریا بتاتے ہوئے خود کو ہندو بتایا اور اس نے اپنی ہی یونیفارم میں ایک تصویر بھی شیئر کی۔ جودھ پور میں میزائل رجمنٹ میں تعینات 24 سالہ پردیپ کمار مذکورہ خاتون ایجنٹ کے جال میں پھنس گئے اور تقریباً پانچ ماہ تک اس کی محبت کے جال میں پھنسے رہے۔ اس دوران انہوں نے اپنے کام کے شعبے سے متعلق بہت سی معلومات اور ویڈیوز شیئر کیں۔ لیکن بعد میں اس نے اسے بھی ڈیلیٹ کر دیا لیکن انٹیلی جنس ٹیم نے اسے واپس برآمد کر لیا۔ فی الحال پولیس نے نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ ہنی ٹریپ معاملہ: مشتبہ افسران اور رہنماؤں کی تفتیش ایس آئی ٹی کرے گی
اس دوران جیسلمیر کے پوکرن سے حراست میں لیا گیا مشتبہ شخص گزشتہ تین سالوں سے شہر میں ڈیری کا کام کر رہا تھا۔ جس کی شناخت مجید خان کے طور پر ہوئی ہے۔ حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات تفتیش کے لیے قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔ فی الحال اس معاملے میں راجستھان انٹیلی جنس کی تحقیقات جاری ہے اور اگر جاسوسی کے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو ریاستی اسپیشل برانچ کے ذریعہ گورنمنٹ سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزمین کے خلاف پیشگی تحقیق کی جائے گی۔