نئی دہلی کے منڈولی جیل سے تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کے دوران پہلوان سشیل کمار کے ساتھ سیلفی لینے والے پولیس اہلکاروں کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ پولیس اہلکاروں کی سیلفی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس معاملے میں سینیئر افسران نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
تحقیقات کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد ہی ان پولیس اہلکاروں پر کاروائی کی جاسکتی ہے، ذرائع کے مطابق ان تمام پولیس اہلکار کو معطل بھی کیا جاسکتا ہے۔
دو مرتبہ کے اولمپک فاتح کو پولیس نے 23 مئی کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور وہ 2 جون سے ہی منڈولی جیل میں بند ہیں۔ جمعہ کے روز سشیل کو منڈولی جیل سے تہاڑ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
جہاں ایک طرف پولیس کی ٹیم اسے شفٹ کرنے گئے تھے تو دوسری طرف خصوصی سیل کے جوان بھی سکیورٹی کے لیے بھیجے گئے تھے۔ جس ٹیم کو خصوصی سیل سے سیکیورٹی کے لیے بھیجا گیا تھا اسی ٹیم نے سشیل کو بھی گرفتار کیا تھا۔ صبح اسی ٹیم نے سشیل کو سکیورٹی کے درمیان تہاڑ جیل منتقل کردیا۔
ذرائع کے مطابق منڈولی جیل پہنچنے پر سشیل کو جیل انتظامیہ نے ان پولیس اہلکاروں کے حوالے کیا جنہیں اسے تہاڑ جیل منتقل کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اس کے بعد نہ صرف تیسری بٹالین بلکہ خصوصی سیل کے جوانوں نے بھی سشیل کے ساتھ فوٹو شوٹ کرانے لگے۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا سشیل کمار سے میڈلز واپس لیے جاسکتے ہیں؟
Case Sushil Kumar: پہلوان کی عدالتی حراست میں 9 جولائی تک توسیع
انھوں نے سشیل کے ساتھ بہت سی تصاویر اور سیلفی کھینچی۔ ان تصاویر میں ملزم سشیل کمار بہت خوش نظر آرہے ہیں اور پولیس اہلکاروں کے ذریعہ لی جانے والی سیلفی بھی اس کو مشہور شخصیت کا احساس دلا رہی ہے۔ یہ تصاویر پولیس والوں نے اپنے جاننے والوں کو بھیجی تھیں جس کے بعد یہ تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی۔
سشیل کمار کے ساتھ پولیس ایلکاروں کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد سینئر عہدیداروں کو بھی اس کے بارے میں معلومات ہوگئی اور پولیس پر ملزم سشیل کمار کے ساتھ لی گئی سیلفی کے حوالے سے سوالات کیے جانے لگے۔ جس کے بعد سینیئر عہدیداروں نے فی الحال اس پورے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔