انڈین مجاہدین (گجرات) مقدمہ میں آج فریقین کی بحث کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ خصوصی جج اے آر پٹیل نے فیصلہ محفوظ کرتے ہو ئے کہاکہ 'ان کی کوشش ہوگی کہ ماہ دسمبر تک فیصلہ سنادیا جائے۔ اس مقدمہ کا سامنا کررہے بیشتر ملزمین کو مقدمہ لڑنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی'۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں جمعیۃ علماء کی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800 سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہان نے عدالت میں گواہی دی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں ہوئی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے حتمی بحث وکلاء نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ کی'۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ 'اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار77/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 66/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی، جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ، ایڈوکیٹ الیاس شیخ، ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی جبکہ استغاثہ کی جانب سے بھی تین سرکاری وکیلوں نے بحث کی'۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ 'انہیں امیدہیکہ عدالت سے ملزمین کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ ایک منظم سازش کے تحت مسلم نوجوانوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے اور دفاعی وکلاء نے نہایت سنجیدگی اورقوت سے مقدمہ لڑا ہے'۔
مزید پڑھیں: جے این یو کے نئے کورس 'انسداد دہشت گردی' پر تنازع
گلزار اعظمی نے مزید بتل یا کہ کہ 'گجرات مقدمہ میں ماخوذین میں سے 13 ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور 7 ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں ماخوذ بتا یا گیا ہے نیز اسی طرح انہیں ملزمین کو حیدار آباد اور بنگلور کے بھی بم دھماکوں کے سلسلے میں ماخوز بتایا گیا ہے نیز جمعیۃ علماء ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے لیکن ملزمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے احمد آباد کو چھوڑ کر دیگر شہروں کے مقدمات سست روی کا شکا رہیں لیکن احمد آباد مقدمہ میں گواہی مکمل ہوجانے کے بعد اب دوسرے مقدمات کے شروع ہونے کے امکانات ہیں'۔
یو این آئی