روس اور یوکرین کے درمیان جنگ Ukraine Russia Conflict کے باعث انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ تقریباً تین ہفتوں کے دوران بھارت بحالی امن کے لیے مسلسل کوشش کر رہا ہے، تاہم یوکرین کو امریکی انتظامیہ کی جانب سے عسکری ساز و سامان کی سپلائی جاری ہے۔
روس یوکرین کے درمیان جنگ کا آج 22واں دن ہے۔ Russia Ukraine War میڈیا میں یوکرین کے حوالے سے ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کی غیر مصدقہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں۔ دریں اثنا، امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹک ارکان نے بھارت سے روس کی فوجی کارروائی کی مذمت کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکہ میں بھارت کے سفیر ترنجیت سنگھ سندھو کو دو اراکین پارلیمنٹ ٹیڈ ڈبلیو لیو Congressman Ted W Lieu اور ٹام مالینووسکی Tom Malinowski نے ایک خط لکھا، جس میں انھوں نے کہا کہ " ہم بھارت روس کے تعلقات سے واقف ہیں، لیکن ہم 2 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ووٹ میں آپ کی حکومت کے حصہ نہ لینے کے فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کا یوکرین پر بلا اشتعال حملہ موجودہ عالمی نظام کو کمزور کرتا ہے۔ روس ان عالمی قوانین کو پامال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن کی بھارت بھی حفاظت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پر پوتن کو جنگی مجرم قرار دے دیا
خط میں، کہا گیا، "اقوام متحدہ کی علاقائی سالمیت کے اصولوں کو بھارت کی تاریخی حمایت سے ہمیں امید ملتی ہے کہ بھارت دوسری جمہوریتوں کی حمایت کرے گا۔ ہمیں بھارت سے یہی امید یوکرین معاملے میں بھی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کی گہرائیوں کو سمجھتے ہیں، ہم روسی جارحیت کے حوالے سے بھارت کے موقف کے خلاف ہیں اور اس بات پر بھارتی حکومت سے ناراض ہیں۔' Russia-Ukraine War
خط میں کہا گیا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت درمیانی راستے پر چل رہا ہے، لیکن روس کے اس طرح کے اقدامات کی 21ویں صدی میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘ بہت سے ایسے ممالک جن کے روس کے ساتھ تعلقات تھے، انہوں نے صحیح کام کیا اور روسی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے موجودہ تاریخ میں صحیح رخ کا انتخاب کیا اور بھارت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
پاکستان کو بھی مذمت کرنے کا مشورہ
انہوں نے کہا کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت دونوں فریقوں پر الزام تراشی کے اپنے موقف پر نظر ثانی کرے گا اور قبول کرے گا کہ روس کا یہ عمل جارحانہ ہے۔" دونوں اراکین پارلیمنٹ نے امریکہ میں پاکستان کے سفیر مجید خان کو بھی خط لکھا اور روسی جارحیت کی مذمت کرنے کی اپیل کی۔