یوکرین کی سرحدوں کے ارد گرد روسی فوجیوں کو تعینات کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔Ukraine Tensions
اس ضمن میں بھارت India on Ukraine Tensions نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے India watches Ukraine tensions closely اور اس نے صورت حال کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندام باغچی نے میڈیا بریفنگ میں کہا۔"ہم روس اور امریکہ کے درمیان جاری اعلیٰ سطحی بات چیت سمیت یوکرین سے متعلق پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔کیف میں ہمارا سفارت خانہ بھی مقامی پیش رفت کی نگرانی کر رہا ہے،"
روس نے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین اور سابق سوویت یونین کے دیگر سابقہ علاقوں میں نیٹو افواج کی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔
ماسکو، جو بھارت کے ساتھ دوستانہ اور انتہائی قریبی تعلقات رکھتا ہے، نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ تاہم امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کا خیال ہے کہ روس حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ نیٹو اتحاد کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور وہ یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ بحران سرد جنگ کے دور کی یاد دلاتا ہے۔
باغچی نے کہا کہ مسلسل سفارتی کوششوں کے ذریعے صورتحال کا پرامن حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "ہم خطے اور اس سے باہر طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے مسلسل سفارتی کوششوں کے ذریعے صورت حال کے پرامن حل کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: Ukraine Russia Tensions: یوکرین روس کشیدگی، روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی تیاری
روس سے S-400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری پر امریکہ کے خدشات کے درمیان، بھارت نے واضح کیا کہ وہ ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس کا اطلاق ہمارے دفاعی حصول اور سپلائی پر بھی ہوتا ہے جو ہمارے قومی مفاد کے مطابق ہیں
انھوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان ایک جامع عالمی شراکت داری ہے، بھارت کی روس کے ساتھ خصوصی اور مراعات یافتہ شراکت داری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت نے اکتوبر 2018 میں روس کے ساتھ S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کے پانچ یونٹ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں سابق سفیر انل تریگنایت نے اس معاملے پر کہا تھا کہ بھارت واضح طور پر نہ تو یوکرین-امریکہ اور نہ ہی روس کی طرف اپنا جھکاؤ دیکھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس بھارت کے لیے بہت مختلف اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی ایک مختلف سطح ہے۔
جے این یو کے پروفیسر گلشن سچدیوا، جو یورپی امور کے ماہر ہیں ہیں، نے بھی ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ جس طرح سے روس-یورپی یونین-US-NATO یوکرین میں مصروف عمل ہیں اس سے پوری دنیا کی سیاست کی حرکیات متاثر ہونے کا امکان ہے۔
اس کے باوجود بھارت روس کے خلاف بات نہیں کرے گا۔ اس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔ دونوں کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں۔
پروفیسر سچدیوا نے کہا کہ بھارت ہمیشہ آزادی اور خودمختاری کا حامی رہا ہے۔ وہ علاقائی سالمیت کے اصول کو بھی پکارتا رہا ہے۔ اس لیے وہ کسی بھی طرف واضح موقف اختیار نہیں کرے گا۔ بھارت سفارتی صلاحیت کا مظاہرہ کرے گا۔