عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق کے مطابق، ملیریا جیسی کیریئر بورن ڈسیز بیماریوں کی وجہ سے ہندوستان کو ہر سال تین سے چار ارب ڈالر کے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، لیکن اس سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت کی حکمت عملی کافی کامیاب ہورہی ہے جس کا نتیجہ ملیریا کے کم کیسز کی صورت میں نظر آرہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او ورلڈ ملیریا رپورٹ 2020 کے مطابق، انڈیا نے ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیا کے علاقے میں ملیریا کے کنٹرول میں کافی کامیابی حاصل کی ہے اور سال 2000 تک ملک میں جہاں ملیریا کے سالانہ معاملے دوکروڑ تک درج کئے جاتے تھے وہیں 2019 تک ان کی تعداد کم ہوکر 56 لاکھ تک رہ گئی ہے۔
مرکزی حکومت کی اس مہم میں عالمی سطح پر کام کرنے والی این جی او 'ملیریا نو مور' سال 2030 تک ملک سے ملیریا کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مالیگاؤں میں خطرناک وبائی امراض پھیل چکے ہیں'
مچھروں کے عالمی دن کے موقع پر جمعہ کوڈاکٹر پی کے سین، پرنسپل ایڈوائزر، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند نے کہا، "ملیریا کے خلاف ہندوستان کی لڑائی میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ دیرپا کیڑے مار جالوں کی تقسیم جیسے اقدامات اہم رہے ہیں۔ تاہم ملیریا کے خاتمے کے لیے اضافی آلات اور اقدامات درکار ہیں۔ ہمیں اس کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ اشتراک کرکے عالمی صحت کی کوریج کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملیریا کے خاتمے کے کلیدی عناصر میں سماجی، مالی اور سیاسی وابستگی، شراکت داری کی ترقی، انتظامی اہلیت، شفاف اور جوبدہ عوامی صحت کی قیادت کے ساتھ آپریشنل درستگی وغیرہ شامل ہیں۔
ملیریا نو مور نے اہم کاموں اور تکنیکی موضوعات پر توجہ دیتے ہوئے اس سمت میں ورکشاپس کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ سیریز کی پہلی ورکشاپ میں’’ 2030 تک ملیریا کے خاتمے‘‘ کی سمت میں ہندوستان کی پہل، اس کے چیلنجز اورمواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یو این آئی