ETV Bharat / bharat

Hamas Israel Conflict ہندوستان کا مستقبل موقف قرارداد میں شامل نہیں تھا: اسرائیل فلسطین ووٹنگ میں ہندوستان نے حصہ نہیں لیا

بھارت نے اسرائیل فلسطین مسئلہ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کل منظور کردہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کیونکہ اس میں دہشت گردی سمیت ہندوستان کے مستقل اور متوازن نقطہ نظر کے تمام عناصر شامل نہیں تھے۔

Hamas Israel Conflict
ہندوستان کا مستقبل موقف قرارداد میں شامل نہیں تھا: اسرائیل فلسطین ووٹنگ میں ہندوستان نے حصہ نہیں لیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 28, 2023, 7:31 PM IST

نئی دہلی: حکومت نے ہفتہ کو واضح کیا کہ اس نے اسرائیل فلسطین مسئلہ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کل منظور کردہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کیونکہ اس میں دہشت گردی سمیت ہندوستان کے مستقل اور متوازن نقطہ نظر کے تمام عناصر شامل نہیں تھے۔

  • #WATCH | New York: Deputy Permanent Representative, Amb. Yojna Patel says, "In a world where differences and disputes should be resolved by dialogue, this august body should be deeply concerned at recourse to violence...The terror attacks in Israel on 7th October were shocking… pic.twitter.com/wkliRhXudL

    — ANI (@ANI) October 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ذرائع نے بتایا کہ "کل 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک غیر معمولی خصوصی اجلاس میں اسرائیل فلسطین مسئلہ پر ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں توازن کے لیے ہندوستان کے نقطہ نظر کے تمام عناصر کو شامل نہیں کیا گیا۔ "یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔"

ذرائع کے مطابق بتایا کہ "اسرائیلف لسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر ہمارے ووٹ کی رہنمائی اس مسئلے پر ہمارے مضبوط اور مستقل موقف سے ہوئی"۔ "ووٹ کی ہماری تشریح ہمارے موقف کا جامع اور کلی طور پر اعادہ کرتی ہے۔"

ذرائع کے مطابق دہشت گردی پر کوئی مبہم بات نہیں ہو سکتی۔ قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ''7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے چونکا دینے والے اورقابل مذمت تھے۔ ہماری ہمدردیاں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے ساتھ بھی ہیں۔ ہم ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

قرارداد میں غزہ میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران پر اپنے تحفظات کا سختی سے اظہار کیا گیا- "غزہ میں جاری تنازعہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سنگین اور مسلسل تشویش کا باعث ہے۔ عام شہری بالخصوص خواتین اور بچے اپنی جانوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔ اس انسانی بحران سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ہم عالمی برادری کی جانب سے کشیدگی میں کمی اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہندوستان نے بھی اس کوشش میں تعاون کیا ہے۔"

اس کے علاوہ، ذرائع کے مطابق قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "ہمیں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور جاری تنازعہ میں شہریوں کی جانوں کے زبردست نقصان پر گہری تشویش ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی مخاصمت سے انسانی بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔ "تمام جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔"

یہ بھی پڑھیں:

غزہ میں مکمل بلیک آوٹ، مواصلاتی نظام بھی منقطع، الشفا اسپتال کے قریب بمباری

اقوام متحدہ میں بھارت کے فیصلے پر حیران اور شرمندہ: پرینکا گاندھی

حماس نے غزہ میں ہلاکتوں پر امریکی دعوؤں کی تردید کی

ذرائع نے بتایا کہ "قرارداد پر بحث کرتے ہوئے ہم نے فلسطین پر اپنے مستقل موقف پر بھی زور دیا۔" ہندوستان نے کہا "ہندوستان نے ہمیشہ اسرائیل فلسطین مسئلہ کے مذاکراتی حل کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے اس کی تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ایک خودمختار اور قابل عمل ریاست فلسطین کے قیام اور دو ریاستی حل ہوگا، جو اسرائیل کے ساتھ پر امن طریقے پر رہیں۔ اس مقصد کے لیے، ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کو کم کریں، تشدد سے گریز کریں اور جلد از جلد براہ راست امن مذاکرات کی بحالی کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے کام کریں۔"

ذرائع کے مطابق “اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں 7 اکتوبر کے دہشت گردانہ حملوں کی کوئی واضح مذمت شامل نہیں تھی۔ مرکزی تحریک پر ووٹنگ سے پہلے اس پہلو کو شامل کرنے کے لیے ایک ترمیم پیش کی گئی۔ ہم نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور اس کے حق میں 88 ووٹ حاصل کیے، جو مطلوبہ دو تہائی اکثریت سے کم تھے۔" چونکہ قرارداد کے حتمی مسودے میں ہمارے موقف کے تمام عناصر شامل نہیں تھے، اس لیے ہم نے اسے منظور کرنے کے لیے ووٹ دینے سے گریز کیا۔" (یو این آئی)

نئی دہلی: حکومت نے ہفتہ کو واضح کیا کہ اس نے اسرائیل فلسطین مسئلہ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کل منظور کردہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کیونکہ اس میں دہشت گردی سمیت ہندوستان کے مستقل اور متوازن نقطہ نظر کے تمام عناصر شامل نہیں تھے۔

  • #WATCH | New York: Deputy Permanent Representative, Amb. Yojna Patel says, "In a world where differences and disputes should be resolved by dialogue, this august body should be deeply concerned at recourse to violence...The terror attacks in Israel on 7th October were shocking… pic.twitter.com/wkliRhXudL

    — ANI (@ANI) October 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ذرائع نے بتایا کہ "کل 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک غیر معمولی خصوصی اجلاس میں اسرائیل فلسطین مسئلہ پر ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں توازن کے لیے ہندوستان کے نقطہ نظر کے تمام عناصر کو شامل نہیں کیا گیا۔ "یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔"

ذرائع کے مطابق بتایا کہ "اسرائیلف لسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر ہمارے ووٹ کی رہنمائی اس مسئلے پر ہمارے مضبوط اور مستقل موقف سے ہوئی"۔ "ووٹ کی ہماری تشریح ہمارے موقف کا جامع اور کلی طور پر اعادہ کرتی ہے۔"

ذرائع کے مطابق دہشت گردی پر کوئی مبہم بات نہیں ہو سکتی۔ قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ''7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے چونکا دینے والے اورقابل مذمت تھے۔ ہماری ہمدردیاں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے ساتھ بھی ہیں۔ ہم ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

قرارداد میں غزہ میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران پر اپنے تحفظات کا سختی سے اظہار کیا گیا- "غزہ میں جاری تنازعہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سنگین اور مسلسل تشویش کا باعث ہے۔ عام شہری بالخصوص خواتین اور بچے اپنی جانوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔ اس انسانی بحران سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ہم عالمی برادری کی جانب سے کشیدگی میں کمی اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہندوستان نے بھی اس کوشش میں تعاون کیا ہے۔"

اس کے علاوہ، ذرائع کے مطابق قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "ہمیں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور جاری تنازعہ میں شہریوں کی جانوں کے زبردست نقصان پر گہری تشویش ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی مخاصمت سے انسانی بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔ "تمام جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔"

یہ بھی پڑھیں:

غزہ میں مکمل بلیک آوٹ، مواصلاتی نظام بھی منقطع، الشفا اسپتال کے قریب بمباری

اقوام متحدہ میں بھارت کے فیصلے پر حیران اور شرمندہ: پرینکا گاندھی

حماس نے غزہ میں ہلاکتوں پر امریکی دعوؤں کی تردید کی

ذرائع نے بتایا کہ "قرارداد پر بحث کرتے ہوئے ہم نے فلسطین پر اپنے مستقل موقف پر بھی زور دیا۔" ہندوستان نے کہا "ہندوستان نے ہمیشہ اسرائیل فلسطین مسئلہ کے مذاکراتی حل کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے اس کی تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ایک خودمختار اور قابل عمل ریاست فلسطین کے قیام اور دو ریاستی حل ہوگا، جو اسرائیل کے ساتھ پر امن طریقے پر رہیں۔ اس مقصد کے لیے، ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کو کم کریں، تشدد سے گریز کریں اور جلد از جلد براہ راست امن مذاکرات کی بحالی کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے کام کریں۔"

ذرائع کے مطابق “اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں 7 اکتوبر کے دہشت گردانہ حملوں کی کوئی واضح مذمت شامل نہیں تھی۔ مرکزی تحریک پر ووٹنگ سے پہلے اس پہلو کو شامل کرنے کے لیے ایک ترمیم پیش کی گئی۔ ہم نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور اس کے حق میں 88 ووٹ حاصل کیے، جو مطلوبہ دو تہائی اکثریت سے کم تھے۔" چونکہ قرارداد کے حتمی مسودے میں ہمارے موقف کے تمام عناصر شامل نہیں تھے، اس لیے ہم نے اسے منظور کرنے کے لیے ووٹ دینے سے گریز کیا۔" (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.