بلند شہر: ریاست اتر پردیش کے بلند شہر میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں محکمۂ انکم ٹیکس کی جانب سے ایک مزدور کو آٹھ کروڑ روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ نوجوان انکور کمار نے ایس ایس پی آلوک کمار سنگھ سے انصاف کی درخواست کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ دسویں پاس ہے اور محنت و مزدوری کرکے کاروبار چلاتا ہے۔ پانچ سال قبل اس نے پین کارڈ اور آدھار کارڈ سمیت تمام تعلیمی دستاویزات اپنے جاننے والوں کو نوکری کے لیے دیے تھے۔ کافی عرصہ گزرنے کے بعد جب اسے نوکری نہیں ملی تو اس نے مزدوری کا کام شروع کر دیا۔ اس معاملے کی جانچ سی او سکندرآباد کو سونپتے ہوئے پولس کپتان نے رپورٹ درج کرکے کارروائی کی ہدایات دی ہیں۔
بلند شہر کے گلاوتھی علاقے کے گاؤں برال کے رہنے والے انکور کمار کے بیٹے منگو سنگھ نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور بتایا کہ سال 2019 میں وہ نوکری کی تلاش میں تھا۔ اسی دوران گاؤں کے رہنے والے دو رشتہ داروں نے اسے نوکری دلانے کا یقین دلاتے ہوئے تعلیمی اور دیگر دستاویزات لے لیے۔ ان میں پین کارڈ بھی شامل تھا۔ اس سے کچھ کاغذات پر دستخط بھی کروائے گئے۔ اس کے بعد بھی کام نہیں ہوا۔ اب پانچ سال کے بعد محکمۂ انکم ٹیکس نے 8,06,43,277 روپے کی آمدنی کے مطابق انکم ٹیکس جمع کرنے کا نوٹس بھیجا ہے۔ اس کے ساتھ سال 2018-19 میں انکم ٹیکس جمع نہ کرانے کا حوالہ دیتے ہوئے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ مدھیہ پردیش: گونا میں ایک غریب خاتون کو 2.5 لاکھ کا بجلی بل
نوجوان نے ایس ایس پی کو بتایا کہ وہ صرف دسویں پاس ہے۔ جب اسے نوکری نہیں ملی تو وہ مزدوری کرنے لگا۔ اس کا متعلقہ بینک میں بھی کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ نام، پتہ، تعلیمی اور دیگر دستاویزات کا غلط استعمال کرکے اس کے ساتھ دھوکہ دہی اور جعلسازی کی گئی۔ متاثرہ نے مقدمہ درج کرکے کارروائی کی درخواست کی ہے۔ ایس ایس پی شلوک کمار نے بتایا کہ نوجوان نے اپنے دستاویزات کا غلط استعمال کرتے ہوئے دہلی میں جعلی کمپنی اور بینک اکاؤنٹ کھولنے کا الزام لگایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ متعلقہ کمپنی اور بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کروڑوں روپے کی لین دین کی گئی ہے۔ سی او سکندرآباد کو تحقیقات کرنے اور کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔