بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے مدرسہ طوبیٰ انسٹی ٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن لمبے وقت سے مسلم طلباء کے لیے دینی اور عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ مدرسہ بھوپال کے باغ سیونیا علاقے کی مسجد وصیلہ میں چلایا جا رہا ہے، جہاں پر طالبات کو دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس مدرسے سے نکلنے والا بچہ ایک اچھا عالم دین بننے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر، انجینئر، وکیل اور دیگر بہترین عصری تعلیم اپنا سکے۔ اس مدرسہ میں جہاں طلبات قرآن پاک کا درس حاصل کرتے ہیں تو وہی انہیں جدید تعلیم کے تحت انگلش، ہندی، ریاضی اور دیگر نصاب کے سبجیکٹ باقاعدہ اسمارٹ گلاسز میں بہترین اساتذہ کی نگرانی میں پڑھایا جا رہا ہے۔ وہیں ان طالبات کے لیے مدرسے میں ذمہ داروں کے ذریعے ان کے رہائش اور کھانے سمیت دیگر سہولیات کا بہترین انتظام کیا گیا ہے۔
مدرسہ طوبیٰ انسٹی ٹیوٹ آف مارل ایجوکیشن کے ذریعے مدرسے میں کمپیوٹر لیب کا افتتاح کیا گیا۔ اس موقع پر مدرسہ کے ذمہ دار حسن مرکزی میں بتایا کہ ہمارے مدرسے کے طلباء کے لئے ہم نے 20 کمپیوٹروں پر مشتمل ایک لیب تیار کی ہے، جس میں ہم ہمارے مدرسے کے طلباء کو کمپیوٹر کی ابتدائی معلومات جس میں ایکسیل، ایم ایس آفیس، گرافکس اور اینیمیشن کی تعلیم دی جائےگی۔ کیوں کہ جس طرح سے دنیا بڑی تیزی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس طرف رجوع ہو رہی ہے، یہ ضروری ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہمارے مدرسے کی طالبات ان سب میں آگے رہیں اور مزید کامیابی حاصل کریں۔
وہیں آج کے پروگرام میں تشریف لائے مہمان خصوصی محمد شرافت علی اویسی نے بتایا کہ آج کے وقت میں جس طرح سے پورے ہندوستان میں مدارس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہے۔ اس کے سامنے مدرسہ طوبیٰ انسٹی ٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن ایک بہترین مثال قائم کر رہا ہے۔ اس لیے ہمارے سبھی مدارس کو مدرسہ طوبیٰ کی طرز پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اگر اس طرح کی پہل سبھی مدارس کرتے ہیں تو ہمارے مدرسے کے طلبات بھی دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم سے آراستہ ہو کر دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کی مدرسہ طوبیٰ انسٹی ٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن لمبے وقت سے مدرسے کی طالبات کو دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم سی جوڑنے کا کام کر رہا ہے اور حکومت کے سلوگن 'طالبات کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہو' اسے پورا کرتا نظر آرہا ہے۔