افغان حکومت کو ایک اور بڑا دھچکا اس وقت لگا جب طالبان کے جنگجوؤں نے ہفتے کے روز جوزجان کے شبرغان شہر پر قبضہ کر لیا۔ واضح رہے کہ یہ دوسری صوبائی دار الحکومت ہے جس پر طالبان نے 24 گھنٹوں کے اندر اندر قبضہ کیا ہے۔ اس قبل طالبان نیمروز صوبے کے دار الحکومت زرنج پر قبضہ کیا تھا۔
یہ شہر جنرل عبدالرشید دوستم کا آبائی گھر ہے جو اس ہفتے ترکی میں علاج کے بعد افغانستان واپس آئے تھے۔ دوستم کو افعانستان میں طالبان مخالف رہنماؤں میں سے ایک اہم مانا جاتا ہے۔
افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شروع ہونے کے بعد سے طالبان پورے افغانستان میں خود کو مستحکم کر نے میں کوئی کو ئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ طالبان کی جانب سے مسلسل ہورہے حملے اور ظلم و تشدد عالمی برادری کے لئے باعث تشویش ہیں۔
افغانستان میں تیزی سے بدلتی صورتحال کے تناظر میں امریکی سفارت خانہ اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر دستیاب کمرشل فلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے افغانستان چھوڑ دیں۔
نامساعد حالات اور حفاظتی عملے کی کمی کے پیش نظر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع امریکی سفارت خانہ کا عملہ بھی امریکی شہریوں کی خاطر خواہ مدد کرنے سے قاصر ہے۔
جمعہ کے روز طالبان جنگجوؤں نے کابل میں افغانستان حکومت کے اعلیٰ میڈیا اہلکار اور انفارمیشن آفیسر دوا خان مینہ پال کو قتل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ صحافیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔
جمعہ کے دن بھی طالبان نے نیمروز کے صوبائی دارالحکومت زرنج شہر پر قبضہ کر لیا۔ یہ پہلا صوبائی دارالحکومت ہے جو طالبان باغی گروپ نے افغان حکومت سے چھین لیا ہے۔
دریں اثنا عالمی برادری نے جنگ سے متاثر ملک میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ کے خصوصی نمائندہ ڈیبورا لیونز نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو خطرناک قرار دیا ہے اور افغانستان کے شہروں پر ہورہے مظالم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: طالبان کا پہلے صوبائی دار الحکومت پر قبضہ، عبدالرشید دوستم کے گھر کو آگ لگائی
انہوں نے کہا کہ صرف ایک مہینے میں ہرات قندھار اور لشکرگاہ جیسے علاقوں میں جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زائد شہریوں ہلاکتوں کی اطلاعات ملی ہیں۔