ETV Bharat / bharat

Twitter Interim Grievance Officer Resigns: بھارت میں ٹویٹر کے افسر نے استعفیٰ دے دیا - عبوری شکایت کے ازالے کے افسر دھرمیندر چتور

بھارت میں ٹویٹر کی جانب سے آئی ٹی کے نئے قوانین (New IT Rules 2021) کی تعمیل کے لیے اسی ماہ مقرر کردہ عبوری شکایت کے ازالے کے افسر دھرمیندر چتور نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ ذرائع سے یہ معلومات فراہم ہوئی ہیں۔

twitter interim grievance officer resigns
بھارت میں ٹویٹر کے عارضی شکایتی افسر نے استعفیٰ دے دیا
author img

By

Published : Jun 28, 2021, 10:39 AM IST

ٹویٹر کے ذریعہ آئی ٹی کے نئے قوانین (New IT Rules 2021) کی تعمیل کا معاملہ مسلسل نئے تنازعات میں الجھتا جارہا ہے۔ آئی ٹی کے نئے قواعد پر عمل نہ کرنے کے الزامات کا سامنا کرتے ہوئے اتوار کے روز ٹویٹر کو اس وقت مزید دھچکا لگا جب سوشل میڈیا کمپنی کے عبوری شکایتی افسر نے استعفیٰ دے دیا۔

انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد کے تحت بھارتی صارفین کی شکایات پر کارروائی کرنے کے لیے بڑی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں شکایت افسر کا تقرر کرنا ضروری ہے۔

چتور کا نام اب سوشل میڈیا کمپنی کی ویب سائٹ پر نظر نہیں آتا ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی (ثالثی اور ڈیجیٹل میڈیا ضابطہ اخلاق کے رہنما اصول) رولز 2021 کے تحت سوشل میڈیا کو اپنی ویب سائٹ پر مذکورہ افسر کا نام اور رابطہ ایڈریس دینے کی ضرورت ہے۔

ٹویٹر نے اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ چتور نے ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دیا ہے جب حکومت ٹویٹر پر مسلسل الزام عائد کررہی ہے کہ ٹویٹر جان بوجھ کر ان نئے قواعد پر عمل نہیں کر رہا ہے۔

نئے قواعد 25 مئی سے نافذ العمل ہیں۔ اضافی وقت کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی ٹویٹر نے ضروری افسران کی تقرری نہیں کی، جس کی وجہ سے ٹویٹر کو دیا جانے والا قانونی تحفظ بھی ختم ہوگیا ہے اور اب پلیٹ فارم کے کسی بھی مواد کے لیے جوابدہ ہوکر اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹویٹر انڈیا کے ایم ڈی پولیس کے سامنے آج پیش ہوں گے، ان سوالات کے جوابات دینے ہوں گے

نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم جیسے ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو اضافی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوگی۔ اس میں بھارت میں چیف تعمیل آفیسر، نوڈل آفیسر اور شکایت افسر کی تقرری شامل ہے۔

ٹویٹر نے 5 جون کو حکومت کی طرف سے جاری حتمی نوٹس کے جواب میں کہا تھا کہ وہ نئے قواعد کی تعمیل کرنا چاہتی ہے اور جلد ہی چیف تعمیل آفیسر کی تقرری کی تفصیلات بھی شیئر کرے گی۔ دریں اثناء اس نے چتور کو بھارت کے لیے عبوری شکایت افسر مقرر کیا تھا۔

اب ٹویٹر کی ویب سائٹ پر بھارت کے لیے شکایات کے ازالے کے افسر کے نام کے بجائے خط و کتابت کے لیے ایک امریکی پتہ اور ایک ای میل پتہ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں ٹویٹر ثالثی پلیٹ فارم کی حیثیت سے محروم

واضح رہے کہ ٹویٹر اور مرکزی حکومت کے درمیان متعدد معاملات پر تقریباً ایک ماہ سے تنازعہ چل رہا ہے۔ ایک دن پہلے ہی وزیر اطلاعات روی شنکر پرساد اور آئی ٹی امور سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین ششی تھرور کے ٹویٹر اکاؤنٹس تقریباً ایک گھنٹے تک بند رہے۔

اس سے قبل ٹویٹر سے آر ایس ایس کے متعدد رہنماؤں کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کو ہٹانے کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے ٹویٹر کو سخت انتباہ بھی دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ آئی ٹی کے قواعد پر مکمل طور پر عمل کریں۔ بعد میں ٹویٹر نے کچھ گھنٹوں کے بعد زیادہ تر ٹویٹر اکاؤنٹس پر بلیو ٹک بحال کردی۔

اس کے علاوہ یوپی پولیس نے غازی آباد میں ایک مسلمان بزرگ کے ساتھ بد سلوکی کے معاملے میں تفتیش کے لئے ٹویٹر انڈیا کے سربراہ کو بھی ایک نوٹس بھجوایا ہے، حالانکہ وہ پولیس اسٹیشن میں حاضری کے بجائے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہی تحقیقات میں شامل ہونے پر تیار ہیں۔ ٹویٹر انڈیا کے سربراہ کو بھی عدالت سے راحت ملی ہے۔

ٹویٹر کے ذریعہ آئی ٹی کے نئے قوانین (New IT Rules 2021) کی تعمیل کا معاملہ مسلسل نئے تنازعات میں الجھتا جارہا ہے۔ آئی ٹی کے نئے قواعد پر عمل نہ کرنے کے الزامات کا سامنا کرتے ہوئے اتوار کے روز ٹویٹر کو اس وقت مزید دھچکا لگا جب سوشل میڈیا کمپنی کے عبوری شکایتی افسر نے استعفیٰ دے دیا۔

انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد کے تحت بھارتی صارفین کی شکایات پر کارروائی کرنے کے لیے بڑی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں شکایت افسر کا تقرر کرنا ضروری ہے۔

چتور کا نام اب سوشل میڈیا کمپنی کی ویب سائٹ پر نظر نہیں آتا ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی (ثالثی اور ڈیجیٹل میڈیا ضابطہ اخلاق کے رہنما اصول) رولز 2021 کے تحت سوشل میڈیا کو اپنی ویب سائٹ پر مذکورہ افسر کا نام اور رابطہ ایڈریس دینے کی ضرورت ہے۔

ٹویٹر نے اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ چتور نے ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دیا ہے جب حکومت ٹویٹر پر مسلسل الزام عائد کررہی ہے کہ ٹویٹر جان بوجھ کر ان نئے قواعد پر عمل نہیں کر رہا ہے۔

نئے قواعد 25 مئی سے نافذ العمل ہیں۔ اضافی وقت کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی ٹویٹر نے ضروری افسران کی تقرری نہیں کی، جس کی وجہ سے ٹویٹر کو دیا جانے والا قانونی تحفظ بھی ختم ہوگیا ہے اور اب پلیٹ فارم کے کسی بھی مواد کے لیے جوابدہ ہوکر اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹویٹر انڈیا کے ایم ڈی پولیس کے سامنے آج پیش ہوں گے، ان سوالات کے جوابات دینے ہوں گے

نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم جیسے ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو اضافی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوگی۔ اس میں بھارت میں چیف تعمیل آفیسر، نوڈل آفیسر اور شکایت افسر کی تقرری شامل ہے۔

ٹویٹر نے 5 جون کو حکومت کی طرف سے جاری حتمی نوٹس کے جواب میں کہا تھا کہ وہ نئے قواعد کی تعمیل کرنا چاہتی ہے اور جلد ہی چیف تعمیل آفیسر کی تقرری کی تفصیلات بھی شیئر کرے گی۔ دریں اثناء اس نے چتور کو بھارت کے لیے عبوری شکایت افسر مقرر کیا تھا۔

اب ٹویٹر کی ویب سائٹ پر بھارت کے لیے شکایات کے ازالے کے افسر کے نام کے بجائے خط و کتابت کے لیے ایک امریکی پتہ اور ایک ای میل پتہ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں ٹویٹر ثالثی پلیٹ فارم کی حیثیت سے محروم

واضح رہے کہ ٹویٹر اور مرکزی حکومت کے درمیان متعدد معاملات پر تقریباً ایک ماہ سے تنازعہ چل رہا ہے۔ ایک دن پہلے ہی وزیر اطلاعات روی شنکر پرساد اور آئی ٹی امور سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین ششی تھرور کے ٹویٹر اکاؤنٹس تقریباً ایک گھنٹے تک بند رہے۔

اس سے قبل ٹویٹر سے آر ایس ایس کے متعدد رہنماؤں کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کو ہٹانے کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے ٹویٹر کو سخت انتباہ بھی دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ آئی ٹی کے قواعد پر مکمل طور پر عمل کریں۔ بعد میں ٹویٹر نے کچھ گھنٹوں کے بعد زیادہ تر ٹویٹر اکاؤنٹس پر بلیو ٹک بحال کردی۔

اس کے علاوہ یوپی پولیس نے غازی آباد میں ایک مسلمان بزرگ کے ساتھ بد سلوکی کے معاملے میں تفتیش کے لئے ٹویٹر انڈیا کے سربراہ کو بھی ایک نوٹس بھجوایا ہے، حالانکہ وہ پولیس اسٹیشن میں حاضری کے بجائے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہی تحقیقات میں شامل ہونے پر تیار ہیں۔ ٹویٹر انڈیا کے سربراہ کو بھی عدالت سے راحت ملی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.