اسلام آباد: پاکستان کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کو سائفر کیس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالتی تحویل میں 13 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین، جو پنجاب کی اٹک جیل میں سماعت کرنے پہنچے تھے، نے یہ فیصلہ گمشدہ سائفر کے معاملے میں جاری کیا۔ سائفر جو ایک خفیہ ریاستی دستاویز ہوتا ہے جس میں دو ممالک کے درمیان کوڈنگ ورڈز میں گفتگو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال عمران خان کو جب وزیراعظم کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا تو خان نے اسی سائفر کا ذکر کے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ان کو اقتدار سے بے خال کرنے کے لیے بیرونی سازش رچی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے سیکورٹی خدشات کا اظہار کیے جانے کے پیش نظر کیس کی سماعت اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں وزارت قانون کی منظوری کے بعد ہوئی، جس میں حکام نے منگل کو کیس کی سماعت اٹک ڈسٹرکٹ جیل کے اندر کرنے کا فیصلہ کیا جہاں خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 5 اگست سے رکھا گیا تھا۔ واضح رہے کہ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے عمران خان کی سزا کو معطل کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:
لیکن انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا کیونکہ سائفر کیس کی سماعت کرنے والے جج نے انہیں جیل میں رکھنے اور سماعت کے لیے اگلے روز عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد آج خصوصی عدالت کے جج ذو القرنین نے جیل میں ہی سائفر کیس کی سماعت کی اور عمران خان کے عدالتی تحویل میں 13 ستمبر تک توسیع کر دی، جس کا مطلب ہے کہ خان صاحب ابھی جیل میں ہی رہیں گے۔