بین الاقوامی فیڈریشن آف جرنلسٹس (IFJ) کے مطابق سال 2020 میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 65 صحافی اور میڈیا اہلکار کام کے دوران فوت ہوئے ہیں۔
فیڈریشن نے صحافیوں کی ہلاکت سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ کی تفصیلات شائع کی ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 17 زیادہ ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 1990 کی دہائی کی سطح کے آس پاس ہے۔
آئی ایف جے کے سکریٹری جنرل انتھونی بیلنجر نے کہا کہ میکسیکو، پاکستان، افغانستان اور صومالیہ میں انتہا پسندی کے تشدد کے ساتھ ساتھ بھارت اور فلپائن میں بنیاد پرستوں کی عدم رواداری کی وجہ سے میڈیا میں خونریزی ہوئی ہے۔
پانچ سالوں میں چوتھی بار میکسیکو ان ممالک کی فہرست میں سرفہرست رہا جہاں سب سے زیادہ صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے بعد افغانستان میں 10، پاکستان میں نو، بھارت میں آٹھ، فلپائن اور شام میں چار اور نائیجیریا اور یمن میں تین اموات ہوئی ہیں۔
عراق، صومالیہ، بنگلہ دیش، کیمرون، ہونڈوراس، پیراگوئے، روس اور سویڈن میں بھی اموات ہوئی ہیں۔
بتا دیں کہ اپنے کام کی وجہ سے اس سال میں اب تک پوری دنیا کے صحافیوں کو جیل کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی 'دنیا کے صحافیوں کا سب سے بڑا جیلر' ہے۔ یہاں کم از کم 67 میڈیا افراد جیل میں ہیں۔ اس کے بعد چین میں 23، مصر میں 20، اریٹیریا میں 16 اور سعودی عرب میں 14 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔