علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر ہر ظلم و زیادتی اور غلط کے خلاف آواز اٹھتی رہتی ہے۔ کچھ روز قبل ضلع کاسگنج کے 22 سالہ الطاف کی حراست میں موت کے خلاف یونیورسٹی طلبہ اور طلبہ رہنماؤں نے سوالات اٹھائے اور احتجاج کر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم علیگڑھ انتظامیہ کو دیا اور جلد از جلد الطاف کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ وہیں طلبہ اور طلبہ رہنماؤں نے جلد سے جلد الطاف کو انصاف نہ ملنے پر پارلیمنٹ پر احتجاج کرنے کی بھی بات کی۔
الطاف کی پولیس حراست میں موت کے بعد ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج اور الطاف کی موت پر سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ جہاں ایک جانب پولیس نے بیان جاری کیا کہ الطاف حسین نے بیت الخلا جانے کی ضد کی تھی جس کے بعد اس نے بیت الخلاء میں موجود پانی کی ٹوٹی پر لٹک کر خودکشی کرلی وہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بیت الخلاء میں اتنی اونچائی پر پانی کی ٹوٹی موجود تھی جس پر 5 فٹ سے زیادہ لمبا آدمی لٹک کر خودکشی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Altaf's Death Case: ایم آئی ایم نے پولیس تحویل میں الطاف کی موت کو قتل قرار دیا
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور طلبہ رہنماؤں نے آج یونیورسٹی کی جامع مسجد سے لے کر باب سید تک ایک احتجاجی مارچ نکال کر علیگڑھ انتظامیہ کو صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد الطاف کو انصاف ملے جس کے لیے ایک جوڈیشل انکیوری ہو۔
طلبہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ریاست اتر پردیش کی حکومت نے ریاست سے غنڈہ گردی اور جرم کو ختم کرنے کی بات کہی تھی لیکن اب لگتا ہے کہ مجرموں نے خاکی وردی پہن لی ہے، جو معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کو نشانہ بناکر حراست میں ہی قتل کر رہی ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے کاسگنج پولیس کے اعلیٰ عہدیداران نے بیان جاری کیے ہیں کہ الطاف نے بیت الخلا میں جا کر پانی کی ٹوٹی سے خودکشی کرلی، جو جھوٹ ہے۔ دو فٹ اونچی پانی کی ٹوٹی سے پانچ فٹ سے زیادہ کا شخص کس طرح خود کشی کر سکتا ہے اور الطاف خودکشی کیوں کرے گا۔ یہ بات واضح ہے کہ پولیس اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ جھوٹ بول رہی ہے، جس کے لیے ہم صدر جمہوریہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ الطاف کو انصاف ملے اور اس کو مارنے والوں کو سزا ملے۔
یہ بھی پڑھیں:
الطاف کی موت کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
طلبہ کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈر اور خوف کا ماحول ہے، مستقل مسلمانوں اور بے گناہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اسی لیے ہمارا صدر جمہوریہ اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ الطاف کے خاندان والوں کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ کے ساتھ ایک نوکری اور اس پورے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ جو بھی مجرم ہے ان کو سزا ملے۔
طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ جلد سے جلد اگر الطاف معاملے کی جوڈیشل انکوائری نہیں کرائی گئی تو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ ایک بڑا احتجاج کریں گے جو پارلیمنٹ تک جائےگا۔
صدر جمہوریہ سے مطالبات
1۔ الطاف معاملے کی جوڈیشل انکوائری
2۔ پچاس لاکھ روپے کا معاوضہ
3۔ ایک سرکاری نوکری