مرکزی وزارت صحت نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ 'آئی سی ایم آر ملک میں کووڈ-19 کے پھیلاؤ کا جائزہ لینے کے لئے چوتھے مرحلے کا قومی سیرو سروے کرے گا۔'
ایک پریس کانفرنس میں نیتی آیوگ کے ممبر وی کے پال نے کہا کہ 'روزانہ کورونا کیسز اور زیر علاج مریضوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ کووڈ کی صورتحال ملک میں مستحکم ہو رہی ہے اور انفیکشن کی شرح اب تقریبا پانچ فیصد رہ گئی ہے۔ تاہم انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل پیرا رہیں۔
پال نے کہا کہ 'آئی سی ایم آر اس ماہ سے اگلے مرحلے کا سیرو سروے کرے گا، جس سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا اندازہ کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن اگر ہم اپنے جغرافیائی علاقوں کو بچانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں کسی ایک قومی سیرو سروے پر انحصار نہیں کرنا چاہئے اس میں ریاستوں کو بھی اپنی سطح پر سیرو سروے کروانے کی ترغیب دینی ہوگی۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق، 21 ریاستوں کے 70 اضلاع میں سیرو سروے کیا جائے گا اور اس میں چھ سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ '7 مئی کو انفیکشن کے عروج کے بعد سے کووڈ -19 کے روزانہ نئے کیسز میں 78 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
وی کے پال نے کہا کہ 'اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔ لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے گریز کرنا چاہئے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے بھارت بائیوٹیک کے کووڈ- 19 ویکسین، کوویکسین کو ہنگامی استعمال کی منظوری دینے سے انکار کے سوال پر وزارت نے کہا 'ہم ہر ملک کے ریگولیٹری نظام کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کا اثر بھارت کے ویکسینیشن پروگرام کو متاثر نہیں کرے گا۔
آئی سی ایم آر نے تیسری آبادی پر مبنی سیرو سروے 18 دسمبر 2020 سے 06 جنوری 2021 تک کیا تھا۔ یہ سروے بھارت کی 21 ریاستوں کے 70 اضلاع کے 700 گاؤں میں کیا گیا تھا جہاں پہلے ہی دو سیرو سروے ہوچکے ہیں۔
نیتی آیوگ کے ممبر وی کے پال نے تیسری لہر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے سائنسدانوں کو مختلف میوٹنٹ پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'صحت عامہ کے ماہرین نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ بچوں کو بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کے بجائے کمزور اور بزرگ شہریوں کو ویکسن لگایا جائیں۔'
پال نے کہا کہ 'آئندہ چھ ماہ میں بائیولوجیکل ای ویکسین آسکتی ہے اور زائڈس کیڈیلا کا ڈی این اے ویکسین آنے کا بھی امکان ہے۔