ETV Bharat / bharat

Justice NV Ramana میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی،چیف جسٹس این وی رمنا

author img

By

Published : Aug 26, 2022, 6:50 PM IST

چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنی مدت ملازمت کے آخری دن رسمی بنچ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس رمنا نے کہا کہ بھارتی عدلیہ جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ ارتقا پذیر ہے، بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نظام کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔Chief Justice of India N V Ramana

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے جمعہ کو کہا کہ بھارتی عدلیہ کی تعریف یا فیصلہ کسی ایک حکم یا فیصلے سے نہیں کیا جا سکتا۔Chief Justice of India N V Ramana

چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنی مدت ملازمت کے آخری دن رسمی بنچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ ارتقا پذیر ہے، بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نظام کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کے حل کے لیے عدالتوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس رمنا نے کہا کہ اگرچہ ہم نے اس سمت میں آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے، بدقسمتی سے کووڈ۔ 19 کی وجہ سے ہمیں متوقع کامیابی نہیں مل سکی۔ وبائی امراض کے اس دور میں ہمارا سب سے بڑا چیلنج عدالت کو چلانے کی رہی ہے۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ چیف جسٹس کے طور پر ان کے 16 ماہ کے دور میں صرف 50 دن ہی مکمل طور سے معاملوں کی سماعت ہوسکی۔

انہوں نے مقدمات کی فہرست کے معاملے پر خاطر خواہ توجہ نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے آخری روز انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی۔ وکلاء اور عدالتی عملے کی کام کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی۔

چیف جسٹس نے سینئر وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ماتحت وکلاء کو ضروری رہنمائی کریں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے 48ویں چیف جسٹس رمنا کے الوداعی خطاب کے دوران بہت جذباتی ہو گئے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ نامساعد حالات میں بھی جسٹس رمنا نے عہدے کے وقار کو برقرار رکھا اور ضرورت پڑنے پر حکومتوں سے جواب طلب کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: Gorakhpur Riots سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف عرضی کو خارج کر دیا

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے جمعہ کو کہا کہ بھارتی عدلیہ کی تعریف یا فیصلہ کسی ایک حکم یا فیصلے سے نہیں کیا جا سکتا۔Chief Justice of India N V Ramana

چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنی مدت ملازمت کے آخری دن رسمی بنچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ ارتقا پذیر ہے، بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نظام کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کے حل کے لیے عدالتوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس رمنا نے کہا کہ اگرچہ ہم نے اس سمت میں آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے، بدقسمتی سے کووڈ۔ 19 کی وجہ سے ہمیں متوقع کامیابی نہیں مل سکی۔ وبائی امراض کے اس دور میں ہمارا سب سے بڑا چیلنج عدالت کو چلانے کی رہی ہے۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ چیف جسٹس کے طور پر ان کے 16 ماہ کے دور میں صرف 50 دن ہی مکمل طور سے معاملوں کی سماعت ہوسکی۔

انہوں نے مقدمات کی فہرست کے معاملے پر خاطر خواہ توجہ نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے آخری روز انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی۔ وکلاء اور عدالتی عملے کی کام کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی۔

چیف جسٹس نے سینئر وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ماتحت وکلاء کو ضروری رہنمائی کریں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے 48ویں چیف جسٹس رمنا کے الوداعی خطاب کے دوران بہت جذباتی ہو گئے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ نامساعد حالات میں بھی جسٹس رمنا نے عہدے کے وقار کو برقرار رکھا اور ضرورت پڑنے پر حکومتوں سے جواب طلب کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: Gorakhpur Riots سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف عرضی کو خارج کر دیا

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.