ریاست اترپریش کے ضلع گورکھپور کے رہائشی جسٹس محمد اسماعیل کی پیدائش 1844 میں ہوئی، ابتدائی تعلیم کے بعد گریجویشن کی ڈگری انگلو ارینٹل کالج سے حاصل کی، اس کے بعد انگلینڈ سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ بعدازاں متعدد سرکاری عہدوں پر فرائض انجام دئیے۔ سنہ 1915 سے 1932 تک گورکھپور مونسپل بورڈ کے چئیرمین رہے اور حکومت کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ میں سرکاری وکیل بھی رہے ہیں۔ رائے گڑھ میں چیف جج کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
مزید پڑھیں:۔ مصور خورشید کی انوکھی پہل
طلعت عزیز بتاتی ہیں کہ جسٹس اسماعیل کو اپنے ملک سے انتہائی الفت و محبت تھی یہی وجہ تھی کہ اتنے بڑے عہدے اور منصب کی پیشکش کے بعد بھی انہوں نے اپنے ملک سے اپنا ناطہ نہیں توڑا اور وہ بھارت کی مٹی میں ہی مدفون ہوئے۔
جسٹس اسماعیل کے نام پر آج بھی گورکھپور میں ایک سڑک ہے۔ گورکھپور شہر میں جواہر لال نہرو نے اس وقت جسٹس کے نام سے ایک پارک کا نام رکھا تھا جو موجودہ وقت میں نہرو پارک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جسٹس اسماعیل نے 1953 میں آخری سانس ضلع اناؤ میں لی اور مدفون گورکھپور میں ہوئے۔
طلعت عزیز بتاتی ہیں کہ جسٹس اسماعیل کے تعلقات سروجنی نائیڈو، اندرا گاندھی، جواہر لال نہرو سمیت متعدد اعلی رہنماؤں سے انتہائی اہم دوستانہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی رہنما ان کے علم و فن، صلاحیت اور ہنر کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔