طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ملک کے حالات بدل چکے ہیں۔ لوگ جلد از جلد ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ معلومات کے مطابق افغانستان سے نکلنے کا واحد راستہ بچا ہوا ہے۔ کابل ایئرپورٹ۔ دوسری جانب ائیرپورٹ پر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
کابل ائیرپورٹ پر پانی کی بوتل 40 ڈالر یعنی 3000 روپے میں مل رہی ہے۔ جبکہ چاول کی ایک پلیٹ کے لیے 100 ڈالر یعنی تقریبا 7500 روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ یہی نہیں، آپ کو ایئرپورٹ پر پانی یا کھانا کچھ بھی خریدنا ہو، یہاں تک کہ افغانستان کی اپنی کرنسی بھی یہاں نہیں لی جا رہی۔ ادائیگی صرف ڈالر میں قبول کی جا رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں افغان شہریوں کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
معلومات کے مطابق کابل ایئر پورٹ پر دو لاکھ سے زائد لوگوں کا ہجوم ہے۔ ایسی صورت حال میں وہاں کی صورت حال زیادہ خراب بتائی جا رہی ہے۔ لوگوں کو کھانا اور پانی کی بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معمول پر
ذرائع کے مطابق لوگ ہزاروں روپے خرچ کر کے ائیرپورٹ پر کھانے پینے کی اشیاء اور پینے کا پانی خرید رہے ہیں۔ ساتھ ہی مہنگائی کی وجہ سے لوگ قطار میں بھوکے پیاسے کھڑے ہیں۔ بچے انتہائی مشکل صورتحال میں ہیں، جو بھوک اور پیاس کی وجہ سے بے ہوشی کی حالت میں پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل میں گھر سے ایئرپورٹ تک پہنچنے میں انہیں 5 سے 6 دن لگ رہے ہیں، کیونکہ طالبان کو شہر سے ایئرپورٹ تک پہرہ ہے۔ جہاں طالبان کی فائرنگ کی وجہ سے خوف و ہراس ہے اور ہزاروں کے ہجوم کو عبور کرنا اور ائیر پورٹ کے اندر جانا مشکل ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ ہوائی اڈے کے اندر جاتے ہیں تو، ہوائی جہاز ملنے میں پانچ سے چھ دن لگتے ہیں۔