مرکزی حکومت نے ایک ہفتہ قبل آبادی پر ایک رپورٹ Central Government Report on Population جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں آبادی میں اضافے کی شرح فی جوڑے دو ہوگئی ہے۔ اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے قومی صدر پروین توگڑیا Vishwa Hindu Parishad President Praveen Togadia نے کہا کہ یہ رپورٹ ان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو فکر ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.5 ہے جب کہ ہندوؤں کی آبادی میں کمی آرہی ہے۔ جس سے مسلمانوں کی آبادی تو بڑھ جائے گی اور اب ہندوؤں کے اقلیت بننے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ بتاتی ہے کہ آج بھارت کی آبادی 140 کروڑ ہے اور آئندہ 10 سے 20 برسوں تک ہماری آبادی اتنی ہی رہے گی، بڑھے گی نہیں۔ اگرچہ آبادی کا یہ استحکام ملک کی معیشت کے لیے اچھی بات ہے لیکن یہ تشویشناک ہے کہ ملک کی آبادی میں اضافے کی شرح دو ہے۔ یعنی اس میں ہندوؤں کی آبادی کی شرح تقریبا 1.8 فیصد ہے۔
اس دوران انہوں نے کہا کہ حکومت کو آبادی پر قابو پانے کے لیے جلد از جلد قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ اس رپورٹس کے مطابق ہندو آبادی میں ہزاروں سال کے بعد کمی دیکھنے کو ملے گی۔ سنہ 1980 میں ہندو آبادی تقریبا 70 کروڑ تھی اور اب آبادی تقریبا 100 کروڑ پر پہنچ گئی ہے۔ لیکن اب آبادی اس اعداد و شمار کے متضاد ہوجائے گی۔ اب ہندوؤں کی آبادی 100 سے گھٹ کر 90، 80، 70 اور 60 فیصد ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوروپ میں بھی عیسائیوں کی آبادی گزشتہ 20 برسوں میں کم ہوئی ہے اور اب بھارت کی تاریخ میں بھی ایسا پہلی بار ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ آبادی پر قابون پانے کے سلسلے میں حکومت کو خط لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس کے جواب می پروین توگڑیا نے کہا کہ 'حکومت کو اس کے بارے میں لوگوں یا پیگاسس کے ذریعہ معلوم چل جائے گا، اس لیے حکومت کو اس بارے میں الگ سے مطلع کرنے کی ضرورت نہیں ہے'۔
توگڑیا نے بتایا کہ 'پہلی بار ہندو ہیلپ لائن سسٹم شروع کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی ہندؤ غیر محفوظ محسوس نہ کرے۔ کوئی بھی ہندؤ اکیلا نہیں ہے، ہر ایک ہندو کو 100 فیصد گارنٹی کے ساتھ مدد فراہم کی جائے گی'۔
انہوں نے کہا کہ اس خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارفین کو ایک ٹیلی فون نمبر ڈائل کرنا ہوگا، جو 24 گھنٹے خدمات فراہم کرنے والے کال سینٹر سے وابستہ ہوگا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کے ذریعہ 25 ہزار لوگوں کو روزگار ملے گا اور ایک سال میں تقریباً 1 لاکھ ہندوؤں کو مدد فراہم کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: 'چند برسوں میں بھارت کی آبادی چین سے زیادہ ہو جائے گی'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ' کوئی بھی غریب ہندو ڈاکٹر کی خدمات سے محروم نہیں رہے گا۔ میرا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی غریب ہندو بھوکا نہ رہے، اس کے لیے 1 لاکھ گھروں میں راشن تقسیم کیا جائے گا۔
ڈاکٹر توگڑیا نے کہا کہ ان کا اگلا مقصد ہر ایک کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے بلاک سطح پر پانچ لوگوں کی ایک ٹیم بنائی جائے گی، جنہیں آن لائن سامان تقسیم کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ' انہیں ان اشیاء سے بہت فائدہ پہنچے گا اور ان کی بے روزگاری کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان دنوں صرف آن لائن کاروبار کو ہی فائدہ پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے ریٹیل ٹریڈرز کو نقصان ہو رہا ہے۔ لہٰذا حکومت کو اس بارے میں بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔